بابری مسجد تنازع: سنی وقف بورڈ نے متبادل زمین کی پیشکش قبول کرلی


ایودھیا: سینٹرل سنی وقف بورڈ نے ایودھیا میں شہید کی گئی بابری مسجد کے متبادل مقام پر نئی مسجد تعمیر کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے متبادل زمین کی پیشکش قبول کرلی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش سینٹرل سنی وقف بورڈ نے ایودھیا میں ہی نئی مسجد کی تعمیر کے لیے حکومت کی جانب سے 5 ایکڑ زمین کی پیشکش قبول کرلی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سینٹرل سنی وقف بورڈ نے اپنے منعقدہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی زمین کی دیکھ بھال کے لیے ٹرسٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کیس: متنازعہ زمین ہندوؤں کو دینے کا حکم

بھارتی حکومت نے نئی مسجد کی تعمیر کے لیے ایودھیا لکھنو ہائی پر سوہوال علاقے کے دھنی پور علاقے میں 5 ایکڑ زمین فراہم کی ہے۔ حکومت نے اس مہینے کے آغاز میں سنی وقف بورڈ کو زمین کا الاٹمنٹ لیٹر جاری کیا تھا۔

چیئرمین سنی وفف بورڈ ظفر فاروقی کے مطابق نئی جگہ پر مسجد کی تعمیر کے ساتھ ساتھ  ہند اسلامی ثقافت کا مرکز، ہند اسلامی ثقافت کی تحقیق و مطالعہ کا مرکز، رفاہی اسپتال، ایک بڑی عوامی لائبریری اور دیگر عوامی سہولیات کی تعمیرات کی جائیں گی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال نومبر میں ایودھیا میں واقع بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کی اجازت دے دی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مسجد کی تعمیر کے لیے متبادل 5 ایکڑ زمین فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کا فیصلہ دینے والے 5 جج کون ہیں!

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ متنازعہ زمین مسلمانوں کی نہیں تھی اور سنی وقف بورڈ اس کی  ملکیت ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف سنی وقف بورڈ کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہے۔

خیال رہے کہ ایودھیا میں قائم تاریخی بابری مسجد کو انتہا پسند ہندو بلوائیوں نے 1992 میں شہید کیا تھا جس کے بعد متنازعہ زمین پر نئی مسجد کی تعمیر کا کام روک دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں