کوروناوائرس کے سبب عالمی سطح پر معاشی تباہی کا خدشہ

کورونا وائرس، برطانیہ کا بھارت کو ریڈ لسٹ سےنکالنے کا اعلان

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے متعلق ایک بیان جاری کیا جس کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں مندی چھا گئی اور کاروباری حضرات کے اربوں روپے ڈوب گئے۔

22 فروری2020 کو عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے امکانات کم ہو رہے ہیں اور یہ عالمی وبا کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔ اگلے دو دن میں وبائی صورتحال پر نظر رکھنے والے طبی ماہرین نے بھی اسی قسم کے بیانات دیے جس کے سبب 24 فروری کو دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کی لپیٹ میں آ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس پر قابو پانے کے امکانات کم ہو رہے ہیں، عالمی ادارہ صحت

تیل کی کھپت اور کاروبار کیلئے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ، چین میں کورنا وائرس کے سبب معاشی سرگرمیاں نا ہونے کے برابر ہیں جس کے اثرات عالمی منڈیوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔

چین میں 70 کروڑ افراد پر کورونا وائرس کے سبب سفری پابندیاں ہیں اور 15 کروڑ بالکل اپنے گھروں میں محصور ہیں۔ بیجنگ، شنگھائی اور ووہان کی گلیاں ویران پڑی ہیں۔

لوگوں کے گھروں میں محصور ہونے سے معاشی سرگرمیاں بالکل ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔ چھوٹی صنعتیں تباہ کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں اور بحری جہار چین کی بندر گاہوں سے 90 فیصد خالی لوٹ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ، پاکستان نے زائرین کے جانے پر پابندی لگادی

چین کی معاشی حالت اس قدر خراب ہے کہ حکومت نے فیکٹری مالکان کو شدید وبائی صورتحال میں بھی کاروبار چلانے کا کہہ دیا ہے۔ عالمی معیشت کے مرکز سے اٹھنے والا معاشی  بحران دنیا کے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔

چین سے رسد کم ہونے کے سبب چند عالمی صنعتیں بھی بحران کا شکار ہیں اور اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔

دنیا کی 70 سے زائد فضائی کمپنیوں نے چین کیلئے اپنے پروازیں معطل کر دی ہیں اورمتعدد ممالک نے اپنے شہریوں کو چین جانے سے روک دیا ہے۔

جن ممالک میں کوروناوائرس کی تشخیص ہو رہی ہے دنیا کے ساتھ ان کا کاروبار اور دیگر سرگرمیاں بھی کم ہو رہی ہیں۔ تجارتی سرگرمیاں کم ہونے کے سبب دنیا بھر میں منہ پر پہننے والے ماسک، ادویات اور طبی آلات کی رسد طلب کے مقابلے بہت کم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں کورونا وائرس کی تصدیق

ووہان میں جو ہلاکتیں ہوئیں ان میں کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کو اسپتال پہنچانے کیلئے ایمبولینس، اسپتال میں بستر اور دیگر طبی سہولیات نہیں مل سکیں۔

کورونا وائرس سے صحت اور بینکاری کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے اور اس میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق موذی وائرس کی ویکسین شائد بہت جلد دستیاب ہو اور گرمیاں آتے ہی وائرس میں کے پھیلاؤ میں کمی ہوسکتی ہے لیکن اس وقت تک دنیا کا مالی بحران خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں