سوشل میڈیا پر نئی پابندیاں اظہار رائے کی آزادی کیلئے دھچکہ قرار


واشنگٹن: امریکی معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نئی پابندیاں اظہار رائے کی آزادی کے لیے دھچکہ ہیں۔

اپنے ایک ٹویٹ میں ایلس ویلز نے کہا ہے کہ یہ ہابندیاں ڈیجیٹل اکانومی کے لیے بھی سیٹ بیک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اتنے متحرک شعبے کو دباتا ہے اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے تو یہ بدقسمتی ہے۔ متعلقہ فریقین سے اس بارے میں بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔


خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائے گئے قوانین کی کابینہ نے بھی منظوری دی ہے، جس کے مطابق نئے قوانین کے تحت سماجی رابطوں کے تمام عالمی میڈیا کمپنیوں کی تین ماہ میں پاکستان کے اندر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیامجوزہ قوانین، حکومت کو جواب جمع کرانے کا حکم

سماجی رابطوں کی تمام کمپنیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ وہ آئندہ تین ماہ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنا دفتر لازمی قائم کریں گی۔ کمپنیوں کے لیے لازم ہوگا ۔کہ وہ پاکستان میں رابطہ افسربھی تعینات کریں۔

ذرائع کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں قومی اداروں اور ملکی سلامتی کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ممکن ہوسکے گی۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا قوانین میں ابہام موجود ہے، سیکرٹری برائے قانون و انصاف

گزشتہ ہفتے وفاقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا قوانین کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے مجوزہ قوانین پر عملدرآمد سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کر دی جبکہ مجوزہ قوانین کے پیش نظر آزادی اظہار پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔


متعلقہ خبریں