نواز شریف کی ضمانت میں توسیع، پنجاب کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

فائل فوٹو


لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کے معاملے پر پنجاب کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں چیف سیکریٹری اعظم سلیمان نے نوازشریف کی ضمانت پر گفتگو کا آغاز کیا جب کہ سیکریٹری داخلہ مومن آغا نے کابینہ کو ضمانت کے معاملے کی کارروائی پر بریف کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب حکومت نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پنجاب کابینہ کے سات وزرا نے نواز شریف کی ضمانت کی بھرپور مخالفت کی جب کہ اہم وزرا خاموش رہے۔ اس کے بعد تمام وزرا نے حتمی فیصلے کا اختیار وزیر اعلیٰ کو دیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران صوبائی وزیرڈاکٹر اختر ملک اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ پنجاب حکومت نے غلط رپورٹس بنائیں اور غلط رپورٹس کے باعث نوازشریف باہر چلے گئے، جس پر وزیر صحت یاسمین راشد نے کابینہ میں وضاحت پیش کی کہ کوئی غلط رپورٹ نہیں بنائی گئی۔

مزید پڑھیں: نوازشریف کے علاج کے اہم مرحلے پر رکاوٹ ڈالنا اقدام قتل کے مترادف ہے، شہباز شریف

بعد ازاں کابینہ ارکان نے متفق ہوکر کہا کہ جو فیصلہ وزیر اعلیٰ کریں گے ہمیں قبول ہوگا جب کہ ساتھ ہی تجویز بھی پیش کی کہ وفاقی حکومت کی رائے بھی لے لی جائے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ ارکان کی رائے پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ وفاقی حکومت آن بورڈ ہے اور تمام کاروائی سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ تمام شواہد کے بعد نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں دے سکتے۔

خیال رہے کہ آج پنجاب کابینہ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی۔

پنجاب کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا تھا کہ 19 نومبر کو نواز شریف ضمانت پر ملک سے باہر گئے، ان کی جانب سے نئی رہورٹ موصول نہیں ہوئی جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کمیٹی بنائی تاکہ فیصلہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے رپورٹ موصول نہ ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی ضمانت میں توسیع نہیں ہوسکتی۔


متعلقہ خبریں