دہلی فسادات: ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی، فوج بلانے اور وزیرداخلہ کے استعفے کا مطالبہ

فوٹو: فائل


دہلی: بھارت کے متنازع قانون کے خلاف دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فسادات سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے اور 180 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو فسادات کے نتیجے میں دہلی کے الہند اسپتال میں پھنسے ہوئے 22 زخمیوں کو بحفاظت دوسرے سرکاری اسپتالوں میں منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ نے رات گئے ہنگامی طور پر دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکام کو فسادات میں زخمی ہونے والے افراد کو مکمل طبی امداد فراہم کرنے کے بھی احکامات جاری کردیے ہیں۔

دہلی کے نومنتخب وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے نئی دہلی میں فسادات پر فوج بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ انہوں نے  کہا کہ شہر کی صورتحال تشویشناک ہے۔

وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس دلی کی صورتحال قابو نہیں کر پارہی۔ میں کرفیو کے نفاذ اور فوج کی طلبی کے لیے وزارت داخلہ کو لکھ رہا ہوں۔

انہوں نے نئی دہلی کے شمال میں واقع فسادات کا شکار سلام پور کا بھی دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔

کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ سےمستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہلی میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

سونیا گاندھی نے نئی دہلی میں ہلاکتوں کے ذمہ دار وزیراعظم مودی کو ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نئی دہلی کے ہر ضلعے میں فوجی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق تشدد کے واقعات دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں پیش آئے ہیں اور ان فسادات کے دوران 180 سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق زخمیوں میں متعدد کی حالت نازک ہے۔

دہلی پولیس کے مطابق پرتشدد واقعات میں پولیس کے 56 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا دورہ : دہلی میں پر تشدد مظاہرے، 7 افراد ہلاک

ہندو مسلم فسادات والے علاقوں میں تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں اور امتحانات معطل ہیں۔ مرکزی وزیر صحت ہرشوردھن نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دن یعنی پیر کو 81 جب کہ منگل کو 69 زخمیوں کو شام گرو تیغ بہادر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بے جے پی کے شدت پسندوں نے متنازع قانون شہریت کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والوں پر پیر کے روز دھاوا بولا اورمسلمانوں کی املاک نذر آتش کیں۔

پولیس نے حالات کنٹرول کرنے کیلئے شمال مشرق دلی کے دس اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جعفرآباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ میں ہندوؤں نے مسلمانوں پر تشدد کیا جس سے جانی نقصان ہوا۔

 فسادات کا آغاز دہلی کے علاقے موج پور میں قانون شہریت کے خلاف خواتین کے احتجاج پر حملے سے ہوا اور مقامی پولیس بھی شدت پسند بلوائیوں کے ساتھ مظاہرین پر پتھراو کرتی رہی۔

بی جے پی اور آر ایس ایس کے انتہا پسندوں نے پولیس کے ساتھ مل کر مظاہرین پر تشدد کیا جب کہ مسلمانوں کے مکانات، دکانیں اور گاڑیاں بھی جلائی گئی ہیں۔

پیر کے روز دہلی پولیس نے بی جے پی کے حامیوں کے سامنے خاموش تماشائی بنی رہی جب کہ مودی مخالف مظاہرین پرآنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال بھی کیا گیا۔


متعلقہ خبریں