کراچی میں پراسرار ہلاکتیں: ’تاحال معلوم نہیں ہوسکا گیس کون سی تھی اور کہاں سے آئی‘

Paramedics personnel shift a patient on a stretcher into the hospital in Karachi on February 18, 2020, after the gas leak killed 7 people and sickened dozens of others in a coastal residential area in Pakistan’s port city of Karachi. (Photo by Rizwan TABASSUM / AFP)


اسلام آباد: کیماڑی میں پراسرار طور پر ہلاکتوں کے واقعے کو کئی روز گزر جانے کے باوجود وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے اعتراف کیا ہے کہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ گیس کہاں سے آئی اور کون سی گیس ہے۔

عامر علی خان مگسی کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس ہوا جس کے دوران علی زیدی نے کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج کے معاملے پر بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے میں 10 افراد جاں بحق ہوئے۔ ’اتوار کے روز رات کو کال آئی اور اطلاع دی گئی کہ گیس کے اخراج سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، وجوہات جاننے کیلیے پاک نیوی سے مدد لی گئی۔‘

مزید پڑھیں: کراچی: زہریلی گیس کیماڑی کے بعد کھارادر اور رنچھوڑ لائن تک پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ ایک نجی اسپتال میں سو سے زائد بے ہوش افرد زیر اعلاج رہے، ہم وہاں پہنچے اور متاثرین کو بروقت ادویات کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ سویا بین کے جہاز کی فوٹیج غلط وائرل ہوئی، میں بغیر ماسک کے وہاں گیا کچھ نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کسٹم ہاؤس اور پورٹ ایک منٹ بھی بند نہیں ہوا، میں نے خود کسٹم ہاؤس کا دورہ کیا، وہاں بہت بدبو آ رہی تھی، نیوی ٹیم نے بتایا کہ گیس تہہ خانے سے آ رہی ہے بعد میں ایک دم گیس پھلنے کی اطلاع ملی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ گیس کہاں سے آئی اور کون سی گیس ہے۔

یہ بھی جانیں: کراچی: پراسرار زہریلی گیس کا سراغ نہ لگایا جاسکا، متاثرین کی تعداد بڑھ گئی

علی زیدی نے کہا کہ میرے اندازے کے مطابق گیس لیکج کے دو امکانات ہو سکتے ہیں۔کے پی ٹی کی دیوار کے پیچھے ٹنکیاں ہیں جو کہ کیمیکل کیلئے ہیں تاہم لوگ ان میں پیٹرولیم مصنوعات رکھ لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ٹینک دھوتے ہیں تو پانی گٹر میں ڈال دیا جاتا ہے، جب کمیکل اور پیٹرولیم مصنوعات ملتی ہیں تو گیس بن جاتی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آزاد اداروں نے کچھ رپورٹس بنائی ہیں جن کے مطابق کلفٹن میں گیس کے اثرات 203 فیصد، ریلولے گیٹ پر 145 پائے گئے جبکہ کیماڑی میں 600 فیصد پائے گئے۔

اس موقع پر چیئرمین کے پی ٹی ایڈمرل جمیل اختر نے کہا کہ گیس کے متاثرہ مریضوں میں آنکھوں کی جلن، معدے کی سوجن اور گلے کا خشک ہونا شامل ہے۔


متعلقہ خبریں