اسلام آباد: ماسک مہنگے داموں فروخت کر نے پر پابندی

کورونا وائرس:ماسکوں پر اندھی کمائی کا آغاز، ایک خدا ترس نے مفت تقسیم شروع کردی

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت فیس ماسک مہنگے داموں فروخت کر کے منافع کمانے پر بھی پابندی ہوگی۔

پمز اسپتال میں کورونا وائرس کا مریض سامنے آنے کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے شہر بھر میں ماسک کی ذخیرہ اندوزی پر دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ دفعہ 144 کے تحت شہر میں ماسک کی ذخیرہ اندوزی پر پابندی ہوگی۔ پابندی کا اطلاق 2 ماہ کیلئے کیا گیا ہے۔

مزید جانیں: فیس ماسک نایاب ہو گئے، برآمد پر پابندی عائد

نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا کہ ماسک مہنگے فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب شہریوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فیس ماسک کی مارکیٹوں میں دستیابی کو یقینی بنائے۔

کورونا وائرس کے باعث ملک میں فیس ماسک کی عدم دستیابی اور مہنگے فروخت ہونے کی وجہ سے حکومت نے فیس ماسک کی برآمد پر پابندی عائد کر دی۔

پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی اشیاء کی دستیابی کو یقینی بنائے۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

اسے سارس وائرس کا کزن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں میں کئی خصوصیات مشترک ہیں۔ چینی سائنسدان لیو پون کا خیال ہے کہ اس کا آغاز بھی جانوروں سے ہوا اور بعد میں یہ انسانوں میں منتقل ہو گیا۔

کورونا وائرس دراصل ایک بڑا گروپ ہے جو عموماً جانوروں میں پایا جاتا ہے، ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ یہ جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہو جائے۔

کورونا وائرس کی علامات

اس سے متاثرہ افراد میں آغاز میں زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہے، ناک کا بہنا، کھانسی، گلے کی تکلیف، عموماً سردرد اور بعض اوقات بخار شروع ہو جاتا ہے۔

ایسے افراد (بڑی عمر کے یا بہت چھوٹی عمر کے بچے) جن کے جسم کا مدافعاتی نظام کمزور ہوتا ہے ان کے لیے نمونیا یا برونکائیٹس میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

وائرس کی وبا کی حالیہ تاریخ

مڈل ایسٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (مرس) 2012 میں مشرق وسطیٰ میں شروع ہوا۔ غالب امکان ہے کہ یہ اونٹوں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس سے متاثر ہونے والے ہر 10 افراد میں سے تین سے چار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

یہ بھی پڑھیں فیس بک کا کورونا وائرس سے متعلق گمراہ کن اشتہارات پر پابندی کا فیصلہ

سیویر اکیوٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (سارس) کا آغاز چین کے صوبے گینگ ڈون سے ہوا۔ ہلاکتوں کی شرح عمر کے مطابق صفر سے پچاس فیصد تھی۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ خاص قسم کی بلیوں سے انسانوں میں پھیلا۔

کورونا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟

ایک فرد سے دوسرے فرد میں وائرس کی منتقلی کے کئی راستے ہیں جن میں کھانسی، چھینک، ہاتھ ملانا شامل ہیں۔ اگر متاثرہ شخص نے کس چیز کو چھوا ہو اور اسے دوسرا فرد چھو کر اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو لگائے تو اس صورت میں بھی وائرس کے پھیلنے کا امکان ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کا علاج

اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے۔ بہت بار علامات خود بخود ختم ہو جاتی ہیں۔ درد یا بخار پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹر ادویات دے سکتے ہیں۔ گرم پانی سے نہانا بھی دکھتے ہوئے گلے یا کھانسی کو دور کر سکتا ہے۔

اس سے متاثرہ افراد کو زیادہ سے زیادہ پانی اور جوسز پینے چاہئیں، آرام کرنا لازم ہے اور بھرپور نیند ضروری ہے۔

کورونا وائرس سے بچاؤ

اس وائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے۔ متاثرہ افراد سے دور رہنا چاہیئے۔ اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ اپنے ہاتھوں کو صابن سے کم از کم بیس سیکنڈ پر دھوئیں۔


متعلقہ خبریں