ماسکس کی مہنگے داموں فروخت، سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کرلیا


کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سرجیکل ماسک کی مہنگے داموں فروخت پر سندھ حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری صحت اور دیگر کو جواب جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں سرجیکل ماسک کی  مہنگے داموں فروخت کے معاملے کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسے حالات میں ماسک کی بلیک مارکیٹنگ یا من مانی قیمتوں پر فروخت ہونا لمحہ فکریہ ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کیا ہے اور اس سے کیسے بچیں؟

عدالت کا کہنا تھا کہ بلیک مارکیٹنگ ہورہی ہے تو اس کو روکنا کس کا کام ہے؟ کیا کمشنر کراچی ماسک  کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ماسک کہاں نہیں ملے رہے۔ اس پر درخواست گزار شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ماسک مل رہے ہیں لیکن مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں۔

عدالت کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ماسک ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

یہ بھی جانیں: کورونا وائرس: ماسک کی غیرقانونی برآمدات روکی جائیں، میئر کراچی کا مطالبہ

سندھ ہائی کورٹ نے ماسک کی مہنگے داموں فروخت پر سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری صحت اور دیگر کو جواب جمع کرانے کا حکم جاری کردیا جبکہ وفاقی حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا گیا۔ عدالت نے کمشنر کراچی سے بھی  جواب طلب کرلیا۔

وکیل ذوالفقار علی کی  ایک دوسری درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ شہر میں ماسک مل تو رہے ہیں۔ لوگوں میں خوف پیدا کر کے ماسک بیچنے کا نیا طریقہ نکالا ہے۔

اس موقع پر دلچسپ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وکیل نے عدالت میں بیٹھی ایک بچی سے پوچھا کہ اسے ماسک کہاں سے ملا۔

اس پر بچی نے جواب دیا کہ بہت مشکل سے مارکیٹ سے ملا۔ اس جواب پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔


متعلقہ خبریں