انسانی اسمگلنگ روکنے کے لئے حکومت سے جواب طلب


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انسانی اسمگلنگ روکنے کے لئے سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے پر مشتمل کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے لئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

منگل کو سرکاری وکیل نےعدالت عظمیٰ کو بتایا کہ انسانی اسمگلنگ روکنے کے لئے سمری وزیراعظم کو بھیجی ہے، جو چند روز میں منظور ہوجائے گی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمریز آتی جاتی رہیں تو حکومت کی مدت ختم ہوجائے گی۔

تین رکنی بنچ کے سربراہ نے ریمارکس دیئے کہ مجھے رزلٹ گھنٹوں میں چاہئیے، تربت میں 20 لوگ مرے، یہ لوگ انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں مررہے ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کو گجرات میں زمین دی گئی ہے؟ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نےعدالت عظمیٰ کو بتایا کہ تاحال زبانی گفتگو ہورہی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے کو جگہ فراہم کردی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا کہ اب تک انسانی اسمگلرز کے کتنے گروہ پکڑے گئے ہیں؟ جواب میں بشیر میمن کا کہنا تھا کہ دستیاب وسائل کے اندر رہ کر کام کرنا ہے۔ ایک گروہ میں تین بھائی ہیں، ایک پاکستان، دوسرا لیبیا اور تیسرا یورپ میں ہوتا ہے۔

ایف آئی اے کے سربراہ نےکہا کہ ملزمان کو بیرون ملک فرار ہونے سے روکنے کا اختیار نہیں ہے، ملزمان کسی بھی ایئرپورٹ (ہوائی اڈے) سے فرار ہوسکتے ہیں۔

ڈی جی بشیر میمن نے بتایا کہ سب سے زیادہ لوگ گجرات سے اسمگل کئے جاتے ہیں، جو یورپ پہنچ جاتے ہیں وہ خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں۔

بلوچستان کے علاقے دور بلیدہ کے پہاڑی علاقے سے 15 نومبر2017 کو 15 افراد کی نعشیں ملی تھیں جس کے چند روز بعد مزید پانچ نعشیں برآمد ہوئی تھیں۔

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو ابتدائی سماعت میں بتایا تھا کہ کالعدم تنظیم کے کارندوں نے تربت میں 20 افراد کو لسانی بنیاد پر قتل کیا۔ ساتھ ہی اعتراف کیا تھا کہ پاکستان، ایران اور ترکی میں انسانی اسمگلرز کا عالمی گروپ سرگرم ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی آئندہ سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں