امریکہ-طالبان کے درمیان امن معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے


اسلام آباد: امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان افغانستان میں جنگ بندی سے متعلق ہونے والے امن معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق امریکہ پہلے مرحلے میں ساڑھے 4 ہزار فوجی افغانستان سے نکالے گا۔ دیگر ساڑھے 8 ہزار فوجیوں کا افغانستان سے انخلا امن معاہدے پر مرحلہ وار عملدرآمد سے مشروط ہوگا۔

ذرائع کے مطابق افغان جیلوں میں قید 5 ہزار طالبان قیدی مرحلہ وار رہا کیے جائیں گے۔ طالبان افغان حکومت سے مذاکرات کے پابند ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق افغان طالبان بین الاقوامی دہشتگردوں سے عملی لاتعلقی اختیارکریں گے۔ معاہدے پرعملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کا دورہ چین: اعلیٰ حکام سے گفت و شنید

ذرائع کے مطابق افغان طالبان امریکی مفادات پر حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائیں گے۔ معاہدے کی خلاف ورزی پر ساڑھے 8 ہزار امریکی فوجیوں کا انخلا رک جائے گا۔

واضع رہے کہ افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کیلئے دو سال سے جاری مذاکرات کے بعد آج امن معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

امریکہ اور طالبان کےدرمیان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوگی جس میں دونوں فریقین کے وفود شرکت کریں گے۔

تقریب میں شرکت کےلیے پاکستان سمیت  تیس ممالک کے وفود بھی دوحہ میں موجود ہیں اور افغان حکومت کا چھ رکنی وفد بھی تقریب میں شرکت کرے گا۔

امریکی صدر نے کہا کہ ان کی ہدایات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو طالبان نمائندوں کے ساتھ سمجھوتے کی تقریب میں شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن معاہدہ طے پاگیا: صدر ٹرمپ کی توثیق کا انتظار

امریکی سیکرٹری دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل  کابل کا دورہ کریں گے جس کے بعد وزیر دفاع مارک ایسپراور جنرل اسٹولٹن برگ افغان صدرکےساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کریں گے۔

افغانستان میں یورپین یونین کے مندوب رونالڈ کوبائی نے کہا ہے کہ فریقین نے پاسداری کی تو افغانستان میں امن بحال ہونے لگے گا۔ کابل اور دوحہ ایونٹس افغان امن عمل کے لئے راہ ہموار کریں گے اور پورپی یونین اس کی حمایت کرتی ہے۔


متعلقہ خبریں