طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، افغان صدر


کابل: افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امن معاہدے میں طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بین الافغان مذاکرات کےایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اگلے 9 دن میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

یہ پڑھیں: افغان امن معاہدہ طے پاگیا: صدر ٹرمپ کی توثیق کا انتظار

ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

اشرف غنی نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے، افغانستان میں سات روزکی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدہ افغانستان میں دیرپا امن کی جانب اہم قدم ہے۔

سعودی عرب نے بھی طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم کیا۔

یہ بھی پڑھیں:افغان امن معاہدہ: طالبان اور امریکہ کے نمائندگان دوحہ میں دستخط کریں گے

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ معاہدہ افغانستان میں امن اور جنگ بندی کی جانب لے جائے گا۔

طالبان امریکہ امن معاہدہ

طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کیلئے دو سال سے جاری مذاکرات کے بعد گزشتہ روز امن معاہدے پر دستخط  ہو گئے تھے۔

امریکہ کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر نے دستخط کیے۔

معاہدے کے تحت امریکہ پہلے مرحلے میں ساڑھے چار ہزار فوجی افغانستان سے نکالے گا اور ساڑھے 8 ہزار فوجیوں کا انخلا معاہدے پر مرحلہ وار عملدرآمد سے مشروط ہے۔

افغان جیلوں سے 5 ہزار طالبان قیدی مرحلہ وار رہا کیے جائیں گے اور طالبان افغان حکومت کےساتھ مذاکرات کے پابند ہوں گے اور دیگر دہشت گردوں سےعملی طور پر لاتعلقی اختیار کریں گے۔

امریکہ اور طالبان کےدرمیان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی جس میں دونوں فریقین اور پاکستان سمیت تیس سے زائد ممالک نے شرکت کی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو طالبان نمائندوں کے ساتھ سمجھوتے کی تقریب میں شامل ہوئے

امریکی سیکرٹری دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل  کابل کا دورہ کیا جس کے بعد وزیر دفاع  مارک ایسپراور جنرل اسٹولٹن برگ افغان صدرکےساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کیا کریں گے۔

افغانستان میں یورپین یونین کے مندوب رونالڈ کوبائی نے کہا ہے کہ فریقین نے پاسداری کی تو افغانستان میں امن بحال ہونے لگے گا۔ کابل اور دوحہ ایونٹس افغان امن عمل کے لئے راہ ہموار کریں گے اور پورپی یونین اس کی حمایت کرتی ہے۔

یہ پڑھیں:ٹرمپ کاطالبان سے مذاکرات کی بحالی کا اعلان

ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ بیس سال کے بعد افغانستان  پر امریکہ کے قبضے کو پرامن طریقے سے ختم کرانے میں کامیاب ہوگئے۔

ہم نیوز سے خصوصی گفتگو میں  سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ معاہدے پر دستخط کے بعد اسی کے مطابق آگے چلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرا افغان مذاکرات بھی کئے جائیں گے تاکہ افغانستان کے اندر دائمی امن آسکے۔ سہیل شاہین  کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ہے، پاکستان کے ساتھ  مذہبی ثقافتی رشتہ ہے ، چالیس لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں گزشتہ چالیس سال سے رہ رہے تھے۔

اس وقت بھی بیس لاکھ سے زائد افغان بشندے موجود ہیں، سویت دور میں پاکستان نے افغانستان کا ساتھ دیا،  اب بھی پاکستان نے مسئلہ افغانستان کے پر امن حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان سمیت تمام ہمسایوں سے بہتر تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور یہ سب کے مفاد میں ہیں۔ کسی کو افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،یہ ہمارے معاہدے کا بھی حصہ ہے۔

طالبان امریکہ مذاکرات کا پس منظر

خیال رہے کہ ستمبر 2018 میں زلمے خلیل زاد کو افغانستان کے لیے امریکہ کا خصوصی ایلچی مقرر کیا گیا تھا اور 12 اکتوبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان  مذاکرات کے نیے دور کا آغاز ہوا۔

دسمبر 2018 میں افغان طالبان نے مسئلہ افغانستان کے حل کے لیے امریکہ سے مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ طالبان نے صدر اشرف غنی کی حکومت کو کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے اس سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔

پچیس فروری 2019 کو دوحہ میں افغان طالبان اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ہوا جس میں ممکنہ امن معاہدے کے ڈرافٹ پر اتفاق ہوا۔

امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلا کی یقین دہانی کروائی اور طالبان نے امریکہ کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: طالبان نے امریکی ہیلی کاپٹر مار گرایا، دو فوجی ہلاک

بارہ اگست 2019 کو امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آٹھواں دور ہوا۔ ستمبر میں زلمے خلیل زاد نے اعلان کیا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے پر اتفاق ہو چکا ہے۔

اسی دوران طالبان نے کابل میں ایک حملہ کیا جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔ آٹھ ستمبر کو امریکی صدر نے اپنی ٹویٹس کے ذریعے طالبان سے مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

دسمبر 2019 کو افغان امن عمل ایک بار پھر شروع ہوا۔ بائیس فروری 2020 کو امریکہ اور طالبان نے سات دن کے لیے تشدد کم کرنے پراتفاق کیا گیا۔


متعلقہ خبریں