ڈی آئی خان: گومل یونیورسٹی کے مستعفی پروفیسر صلاح الدین گرفتار

ڈی آئی خان: گومل یونیورسٹی کے مستعفی پروفیسر صلاح الدین گرفتار

ڈیرہ اسماعیل خان: گومل یونیورسٹی کے مستعفی پروفیسر صلاح الدین کو گرفتار کرلیا گیا۔ انہیں کینٹ پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

صلاح الدین کے والد نے رحیم یار خان پولیس کو بیٹے کا قتل معاف کردیا

ہم نیوز نے ڈی ایس پی محمد اقبال کے حوالے سے بتایا ہے کہ پروفیسر صلاح الدین کو ایک لیکچرار کو دھمکیاں دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈی ایس پی محمد اقبال کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف جنسی ہراسانی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی انکوائری کی جارہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ پروفیسر صلاح الدین کو اس کے گھر وانڈہ موچیاں والا سے گرفتار کیا گیا ہے۔

گومل یونیورسٹی کے شعبہ عربی اور اسلامیات کے پروفیسر صلاح الدین کو خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام پر یونیورسٹی کی انتظامیہ نے استعفیٰ لے کر ایک ہفتہ قبل ملازمت سے فارغ کردیا تھا تاہم ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پروفیسر صلاح الدین پر الزامات پہلے بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن ان سے وہ انکار کرتے آئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ

گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سرور نے تقریباً ایک ہفتہ قبل برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں شکایات پہلے بھی موصول ہوئی تھیں لیکن وہ ثابت نہیں ہو سکی تھیں مگر جب گزشتہ روز وہ ثابت ہوگئیں تو ان سے استعفیٰ لے لیا گیا۔

ان سے جب استفسار کیا گیا کہ اگر وہ جنسی ہراسانی میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف کیا قانونی کارروائی عمل میں آسکتی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ کسی سے استعفیٰ لے لینا بڑی کارروائی ہے۔

محمد سرور کا کہنا تھا کہ پروفیسر صلاح الدین کے حلاف کوئی مدعی نہیں ہے اس لیے وہ ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کر سکتے ہیں اور نہ ہی وہ خود کسی ادارے سے کہہ سکتے ہیں کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

جنسی ہراسگی کیخلاف جامعات میں بنائی گئی کمیٹیاں غیر فعال ہونےکا انکشاف

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حیران کن بات یہ تھی کہ پروفیسر صلاح الدین سٹی کیمپس کے کوآرڈی نیٹر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے۔


متعلقہ خبریں