جعلی بنک اکاؤنٹس کیس، احتساب عدالت کی زرداری کا گھر منجمد کرنے کی توثیق


اسلام آباد: جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا گھر منجمد کرنے کی توثیق کردی۔

نیب کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

تفصیلات کے مطابق نیب نے آصف زرداری کے کلفٹن کراچی میں گھر کو 12 فروری 2020 کو منجمد کیا تھا۔

نیب نے مکان کو منجمد کرنے کی توثیق کی درخواست نیب کورٹ اسلام آباد میں دائر کر رکھی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں انور مجید گرفتار

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گھر کی خریداری میں مشترکہ اکاؤنٹ کے ذریعے پیسے دیئے گئے۔

اپریل 2014 میں کرپشن کے پیسوں سے مکان خریدا گیا۔ عدالت نے گھر منجمد کرنے کے حکم کی کاپی ملزم کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

نیب کی درخواست پر تفتیشی افسر احمد سعید وزیر عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران احتساب کے قومی ادارے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ مشترکہ اکاؤنٹ کے ذریعے گھر کی خریداری میں پیسے دیے گئے۔

نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ اپریل 2014 میں کرپشن کے پیسوں سے مکان کو خریدا گیا۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر کے گھر کو منجمد کرنے کی توثیق کردی۔

یہ بھی جانیں: آصف زرداری کا جیل میں عجیب واقعہ

عدالت نے گھر منجمد کرنے کے آرڈر کی کاپی ملزم کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے کہا کہ متاثرہ فریق چاہیے تو عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

دوسری جانب بے نامی اکاؤنٹس میں گرفتار آصف علی زرداری کے قریبی دوست عبدالغنی مجید کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے احتساب عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

نیب نے اپنی درخواست میں عبدالغنی مجید کا 5145 مربع گز کا پلاٹ منجمد کرنے کی استدعا کی ہے۔

قومی احتساب بیورو نے مؤقف اپنایا کہ مذکورہ جائیداد نیب کو مطلوب یونس قدوائی کے ذریعے بے نامی اکاونٹس سے خرید کی گئی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جائیداد منجمد کرنے کی اجازت دی جائے۔


متعلقہ خبریں