پاکستان نے بین الافغان مذاکرات کے لیے تیاریاں شروع کر دیں


اسلام آباد: پاکستان نے امریکہ طالبان معاہدے کے بعد بین الافغان مذاکرات کے لیے تیاریاں شروع کر دیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق ناروے اور انڈونیشیا کی جانب سے بین الافغان مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی گئی تھی، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کےلیے ناروے کا انتخاب کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بین الافغان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے طالبان سمیت مختلف افغان گروہوں سے بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ ان مذاکرات کی کامیابی ہی افغانستان میں مستقل امن کی ضمانت ہو گی۔

یہ پڑھیں: امریکی صدر کا طالبان رہنماؤں سے ملاقات کا اعلان

بتایا گیا ہے کہ افغان قومی حکومت کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی بین الاافغان ڈائیلاگ میں حصہ لے گی۔

ذرائع کے مطابق افغان قومی حکومت کے بعض اہم راہنماؤں کی جانب سے بین الافغان مذاکرات پر بعض تحفطات موجود ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے امریکہ اور پاکستان کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی پر اتفاق رائے نہیں ہو پا رہا جبکہ بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے پاکستان رواں ماہ اسلام آباد میں افغان قومی ڈائیلاگ کا انعقاد بھی کرائے گا۔

ذرائع کے مطابق مکالمے میں شرکت کے لیے افغانستان کے فریقین کے مختلف وفود پاکستان پہنچیں گے جن میں افغانستان کی پارلیمان شوری ملی کے اراکین بھی شامل ہوں گے۔

خیال رہے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے آج واضح کیا ہے کہ اگر قیدی نہ چھوڑے گئے تو افغان حکومت سے بات نہیں کی جائے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات میں تب تک شرکت نہیں کریں گے جب تک 5 ہزار قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا، طالبان کا افغان صدر کے بیان پر ردعمل

انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی خوشی کے لیےعسکری کارروائیوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

یاد رہے گزشتہ روز ہم نیوز کے پروگرام ’ بریکنگ پوائنٹ ودھ مالک ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ 10 مارچ سے قبل تمام قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا ورنہ معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ امن معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ طالبان کے قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، افغان صدر

خفیہ شقوں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں جو کچھ تھا وہ میڈیا کے سامنے لایا گیا ہے اس میں خفیہ کچھ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ شروع سے مطالبہ تھا کہ غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں اور ہم نے اس معاہدے میں واضح کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہوگی۔

افغان طالبان کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئےہماری ٹیم کے19 ممبران موجود ہیں تاہم جن افغان دھڑوں سےمذاکرات ہونےہیں ان کی لسٹ ابھی تک نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ افغان دھڑوں کی لسٹ مہیا کرنےکے بعد ہم طےکریں گےکہ کون افغانوں کا نمائندہ ہے۔


متعلقہ خبریں