طالبان کا افغان فورسز پر حملے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان


کابل: افغان طالبان نے جزوی جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسزکےخلاف حملےدوبارہ شروع کررہےہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ طالبان معاہدے کے تحت غیرملکی فوج پرحملےنہیں کیےجائیں گے۔

طالبان کی جانب سے یہ اعلان افغان صدر اشرف غنی کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان کے قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بین الافغان مذاکرات کےایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اگلے 9 دن میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

یہ پڑھیں: افغان امن معاہدہ طے پاگیا: صدر ٹرمپ کی توثیق کا انتظار

ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

اشرف غنی نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے، افغانستان میں سات روزکی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی۔

بعد ازاں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ 10 مارچ سے قبل تمام قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا ورنہ معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ امن معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ طالبان کے قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، افغان صدر

خفیہ شقوں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں جو کچھ تھا وہ میڈیا کے سامنے لایا گیا ہے اس میں خفیہ کچھ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ شروع سے مطالبہ تھا کہ غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں اور ہم نے اس معاہدے میں واضح کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہوگی۔

افغان طالبان کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئےہماری ٹیم کے19 ممبران موجود ہیں تاہم جن افغان دھڑوں سےمذاکرات ہونےہیں ان کی لسٹ ابھی تک نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ افغان دھڑوں کی لسٹ مہیا کرنےکے بعد ہم طےکریں گےکہ کون افغانوں کا نمائندہ ہے۔


متعلقہ خبریں