ہاٹ منی کے حوالے سے تمام خطرات پہ نگاہ ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

ہر سال بریسٹ کینسر کے 90 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر باقر رضا نے کہا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کی میٹنگ میں مہنگائی کو دیکھ کر انٹرسٹ ریٹ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دیکھا جائے گا کہ اس کا مہنگائی پر کیا اثر پڑے گا۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹیٹ بینک قانون میں تبدیلی کی جارہی ہے، باقر رضا

ہم نیوز کے مطابق ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہاٹ منی ہمارے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے۔

ڈاکٹر باقر رضا نے کہا کہ انٹرسٹ ریٹ کی وجہ سے ٹریژری بلز اور بانڈز کی خریداری کا تاثر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریژری بلز اوربانڈز کی خریداری میں رسک کو دیکھا جاتا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ابھی تک تین ارب ڈالرز کی ہاٹ منی کی مد میں سرمایہ کاری ہوئی ہے جب کہ ہمارے نیٹ ریزورز میں ساڑھے 9 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر باقر رضا نے کہا کہ تین ارب ڈالرز ہماری کل ٹریژری مارکیٹ کا صرف پانچ فیصد ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ ہماری ہاٹ منی کے حوالے سے تمام خطرات پہ نگاہ ہے۔

معاشی و اقتصادی دنیا میں ہاٹ منی اس سرمایہ کاری کو کہتے ہیں جو بانڈز یا شیئرز میں قلیل مدت کے لیے بہت اچھے شرح منافع کے حصول کے لیے کی جاتی ہے۔

ماہرین اقتصادیات کے مطابق عالمی معاشی مارکیٹ میں یورو اور دیگر بانڈز پر شرح منافع سالانہ سات سے آٹھ فیصد تک ہے جب کہ پاکستانی قلیل مدتی بانڈز جن کو ٹریژری بلز کہا جاتا ہے ان پر شرح منافع 13 فیصد سے زائد تک مل رہا ہے۔

تجارت کے نام پر منی لانڈرنگ کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے، رضاباقر

ماہرین کے مطابق اس واضح فرق کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار ادارے اور افراد کسی ایسے ملک میں جہاں شرح منافع کم ہو وہاں سے رقم قرض لے کر پاکستان جیسے ممالک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جہاں شرح منافع زیادہ ہو۔ اس طرح سرمایہ کاروں کو کم محنت، کم مدت اور خطرات مول لیے بغیر زیادہ منافع مل جاتا ہے۔ معاشی و اقتصادی دنیا میں اس کو ہاٹ منی کہا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں