جے یو آئی ف کا افغان امن معاہدے پر تحفظات کا اظہار

جے یو آئی ف کا افغان امن معاہدے پر تحفظات کا اظہار

رحیم یارخان: جمعیت علمائے اسلام ف (جے یو آئی ف) کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا غفور حیدری نے امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے افغان امن معاہدہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو معاہدے پر تحفظات ہیں۔

رحیم یارخان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بہت سے فریق ہیں جن کو بات چیت میں شامل نہیں کیا گیا۔ ان کو بھی بات چیت میں شامل کیا جائے تاکہ معاہدہ پر مکمل عمل ہوسکے۔

مولانا غفور حیدری نے کہا کہ ہماری حکومت خواہ مکواہ بغلیں بجا رہی ہے کہ امن معاہدہ انکی کوششوں سے ہوا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ امن معاہدہ امریکہ اور طالبان کی آپس کی بات چیت کے بعد ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے افغان صدر اشرف غنی کا بیان مضحکہ خیز ہے۔ اشرف غنی پر امریکہ کا ہاتھ، ہے، جو امریکہ کہے گا  وہی ہوگا۔

مولانا غفور حیدری نے کہا کہ 25 جولائی 2018 کے انتخابات ایک ڈھونگ تھے جس میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ جے یو آئی ف کا آج بھی یہی بیانیہ ہے کہ انتخابات جعلی ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ریاستیں اس طرح نہیں چل سکتیں جس طرح چلائی جارہی ہیں۔ ہمارے سارے سسٹم پر اسٹیبلشمنٹ حاوی ہے، اس لیے ملک میں کوئی بھی کام آزادانہ طور پر نہیں ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ امن معاہدے میں طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بین الافغان مذاکرات کےایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اگلے 9 دن میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

یہ پڑھیں: افغان امن معاہدہ طے پاگیا: صدر ٹرمپ کی توثیق کا انتظار

ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

اشرف غنی نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے، افغانستان میں سات روزکی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی۔

اشرف غنی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز پر دوبارہ حملے شروع کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔


متعلقہ خبریں