پی ٹی آئی رہنما نے عورت مارچ کی مخالفت کردی

حلیم عادل شیخ کی گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹ ہونے کا انکشاف

کراچی: سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی رہنما حلیم عادل شیخ نے 8 مارچ کو ہونے والے عورت مارچ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی تہذیب کے حامی کچھ لوگ حقوق نسواں کے نام پر بے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عورت آزادی مارچ عورتوں کے حقوق کے لیے نہیں بلکہ انکے تشخص کو مسخ کرنے کے لیےکیا جارہا ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ حکومت سے درخواست ہے کہ عورت آزادی مارچ کے نام پر خواتین کی تذلیل کو روکا جائے۔

انہوں نے سوال کیا کہ میرا جسم میری مرضی، یہ کیسی آزادی ہے؟ دین اسلام نے چودہ سو سال قبل عورت کو اسکے تمام جائز حقوق دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: عورت مارچ: سوشل میڈیا پر بھی غیرذمہ دارانہ بیان نہ ہوں، چیف جسٹس

واضع رہے کہ اس سے قبل سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سندھ حکومت ہدایت کی تھی کہ عورت مارچ کے شرکاء کو تحفظ اور سہولیات فراہم کی جائیں۔

اپنے ایک بیان میں سابق صدر نے کہا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی خواتین مارچ کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی خواتین کے حقوق کی ضمانت ہے۔ خواتین کو کمزور اور کم تر سمجھنے کی سوچ کو شکست ہوگی۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے فلسفے پر ثابت قدم ہے۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے سفاک اور بے رحم آمریت کو شکست دی۔

انہوں نے کہا تھا کہ معاشرے میں خواتین کے برابری کے حق کو تسلیم کرنا پوگا۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا کردار خواتین کیلیٸے مشعل راہ ہے۔ بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری خواتین کی آواز اور طاقت ہیں۔

واضع رہے کہ  آج عورت مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے ہدایت کی تھی کہ مارچ کریں مگر قانون ہاتھ میں نہ لیں اور اس کے لیے مکمل سیکیورٹی ہونی چاہیے۔ مارچ میں قابل نفرت نعرے یا ایسی باتیں نہ کی جائیں جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ یاد رکھیں کہ سیکیورٹی اور دہشت گردی کے حوالے سے عدالت ڈی آئی جی کو ٹاسک دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: عورت مارچ میں نفرت انگیز نعروں، پوسٹرز پر پابندی

ڈی آئی جی لاہور رائے بابر سعید نے عدالت کو بتایا کہ مارچ والے این او سی کے لیے اپلائی کریں ہم بیٹھ کر ضابطہ اخلاق طے کر دیں گے۔

علاوہ ازیں درخواستگزار نے چھ خواتین کو کیس میں فریق بنانے کی اجازت کے لیے متفرق درخواست دی۔ عدالت نے اس متفرق درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔


متعلقہ خبریں