شمال مشرقی بلوچستان میں بارش برسانے والا ایک اور سسٹم داخل


 زیارت: شمال مشرقی بلوچستان میں بارش برسانے والا ایک اور سسٹم داخل ہوگیا ہے، جس کے بعد  زیارت وگردنواح میں تیز بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔

بارش اور ژالہ باری سے موسم سرد ہوگیا۔ بارش کے بعد چمن اور دیگر بیشتر علاقوں میں مطلع ابرالود اور تیز طوفانی گرد الود ہوئیں چلنا شروع ہوگئی۔

زیارت میں گرج چمک کیساتھ موسلا دہار براش سے نواحی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔

خیال رہے کہ زیارت، چمن، پشین، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی اور شیلا باغ میں موسم بہار کی یہ پہلی بارش ہے۔

واضع رہے کہ 27 فروری کو ایران سے بارش برسانے والا سسٹم بلوچستان میں داخل ہونے کیساتھ صوبے کے مختلف علاقوں میں بارش ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں:  طوفانی بارشوں، برف باری سے 83 افراد جاں بحق

چمن شہر اور گردونواح میں گرج چمک کیساتھ بارش ہونے سے موسم خوشگوار ہونے کے ساتھ سردی میں بھی اضافہ ہوگیا تھا۔

بارش برسانے والے سسٹم کے بلوچستان میں داخل ہونے کے ساتھ  شیلاباغ، کوژک ٹاپ اور کوہ خواجہ عمران میں ژالہ باری شروع ہوگئی اور مٹی کا طوفان تھم گیا تھا۔

بارش برسانے والے سسٹم سے پاک ایران اور پاک افغان سرحدی علاقوں میں بھی بارش اور ژالہ باری شروع ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ جنوری میں ہونے والی طوفانی برفباری اور بارش سے پورے ملک میں 105 افراد جاں بحق اور 96 زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو بھیجی جانے والی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بلوچستان میں آنے والے شدید  برفانی طوفان اور بارش کے سبب 20 افراد اپنی جانوں کی بازی ہار گئے تھے۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں بارشوں اور برف باری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

این ڈی ایم اے نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم کو بتایا تھا کہ قدرتی آفات، برفانی طوفان اور بارشوں کے سبب خیبرپختونخوا میں پانچ جب کہ آزاد کشمیر میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 78 ہو چکی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ برفانی طوفان کے نتیجے میں گلگت بلتستان میں دو افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔  این ڈی ایم اے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 1295 مکانات کو بھی برفباری سے شدید نقصان پہنچا ہے۔

وزیراعظم کو دی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ برفانی طوفان اور سخت بارشوں کے سبب کے پی، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں رابطہ سڑکیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔


متعلقہ خبریں