امریکی صدر کا طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلیفونک رابطہ

امریکی صدر ٹرمپ کی دوربینی نگاہوں نے پاک بھارت تناؤ میں کمی دیکھ لی؟

نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان کے رہنما ملاعبدالغنی برادار کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

ترجمان افغان طالبان کے مطابق امریکی صدر نے 35 منٹ بات کی جس میں طالبان کے دیگر رہنما اور زلمے خلیل زاد بھی موجود تھے۔

اس موقع پر ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ امریکہ معاہدے پر عمل کرتا ہے تو مثبت تعلق جاری رکھیں گے، کسی کو معاہدے کی خلاف ورزی نہ ہونے دیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغان فورسز پر حملے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

انہوں نے امریکی صدر سے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے امریکہ کو افغانستان میں پھنسانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی امارت افغانستان ایک منظم سیاسی اور عسکری قوت ہے، طالبان امریکہ سمیت بین القوامی برادری سے باہمی تعلق کا ارادہ رکھتا ہے۔

غنی برادر نے مزید کہا کہ آزادی اور پسند کی حکومت افغان عوام کا حق ہے، جتنا جلدی ہوسکے معاہدے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔

جواباً امریکی صدر نے کہا کہ آپ سے بات کرکے خوشی ہوئی، طالبان  بہادر لوگ ہیں جو اپنی سرزمین کےلیے لڑرہے ہیں۔

مزید پڑھیں:قیدی نہ چھوڑے گئے تو حکومت سے بات نہیں کی جائے گی، ترجمان افغان طالبان

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ 19 سال افغانستان میں رہا، یہ ایک لمبا عرصہ ہے،افغانستان سے افواج کا انخلا تمام لوگوں کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ جلد افغان صدر سے ملیں گے اور معاہدے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں