دعا منگی و بسمہ اغوا کیسز: مرکزی ملزم سابق پولیس افسر نکلا

دعا منگی و بسمہ اغوا کیسز: مرکزی ملزم سابق پولیس افسر نکلا

کراچی: دعامنگی اوربسمہ اغوا کیس میں ہونے والی اہم پیشرفت سے معلوم ہوا ہے کہ مبینہ اغوا کار سابق پولیس افسر اوراس کے کچھ ساتھی ہیں۔

ہم نیوز کو اس ضمن میں انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ تفتیشی و تحقیقی اداروں نے شب و روز کی محنت کے بعد وہ فلیٹ بھی معلوم کرلیا ہے جہاں دونوں لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد رکھا گیا تھا۔

دعا منگی کی رہائی مبینہ طور پر20 لاکھ روپے تاوان کے عوض ہوئی، ذرائع

ذرائع کے مطابق سابق پولیس افسر آغا منصور کے ملازمین کو حراست میں لیا جا چکا ہے جنہوں نے ابتدائی تفتیش میں لڑکیوں کو اغوا کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع کے مطابق آغا منصور کے گروہ میں چار سے پانچ دیگر ملزمان شامل ہیں۔ پولیس سمیت دیگر تفتیشی ادارے مبینہ ملزم آغا منصور کی تلاش میں چھاپے ماررہے ہیں۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ دعا منگی اور بسمہ کو اغوا کیے جانے کے بعد کلفٹن بلاک ون کے ایک فلیٹ میں رکھا گیا تھا۔

دعا کے اغوا میں استعمال ہتھیار سے پولیس اہلکاروں کو بھی نشانہ بنانے کا انکشاف

ذرائع کے مطابق جس فلیٹ میں مغویان کے طور پر دعا اور بسمہ رہی تھیں جب انہیں اس فلیٹ کی تصاویر دکھائی گئیں تو انہوں نے کمروں کی شناخت کرلی۔

ہم نیوز کو اس ضمن میں ذرائع نے بتایا ہے کہ تفتیشی و تحقیقی اداروں نے ملزم کی تلاش میں شیریں جناح کالونی میں بھی چھاپہ مارا لیکن کامیابی نہیں ملی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ملزم کی تلاش میں چھاپوں کا سلسلہ پورے صوبے میں پھیلا دیا گیا ہے۔

دسمبر 2019 میں اغوا ہونے والی دعا منگی اوراس سے قبل اغوا کی جانے والی بسمہ کیسز میں تفتیشی حکام نے شروع ہی میں یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اغوا میں ایک ہی گروہ ملوث ہے کیونکہ طریقہ واردات میں بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی تھی۔

تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ دونوں کیسز میں چار سے پانچ ملزمان شامل تھے۔ اغوا کی وارداتیں اس وقت کی گئی تھیں کہ جب لڑکیاں گھروں سے باہر تھیں۔

کراچی میں ایک مرتبہ پھر اغواء کار سرگرم ہونے لگے

تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان رابطے کے لیے سماجی ویب سائٹس کا استعمال کررہے تھے جو اس بات کا غماز تھا کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بخوبی واقف ہیں۔


متعلقہ خبریں