عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا


لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کی قومی احتساب بیورو (نیب) تحقیقات کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی تحقیقات میں خلاف قانون طلب کیا گیا ہے، انسداد منشیات اور قومی احتساب بیورو دونوں ادارے وفاق کے زیر سایہ ہیں لیکن نیب ان اثاثوں کی تحقیقات کر رہا ہے جو اے این ایف عدالت نے منجمد کر رکھے ہیں تو ایک وقت میں دونوں وفاقی ادارے کیسے تحقیقات کر سکتے ہیں ؟

رانا ثنا اللہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین نیب نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کر کے تحقیقات کی منظوری دی جبکہ اپنے اور اہلخانہ کے تمام اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن اور انکم ٹیکس اتھارٹیز کو جمع کروا ر کھی ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب طلبی کا نوٹس آئین کی خلاف ورزی ہے اس لیے نیب طلبی کا نوٹس اور تحقیقات کو غیر آئینی ، غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک نیب تحقیقات اور غیر قانونی کارروائی کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے۔

رانا ثنا اللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے منشیات کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے چالان میں کہا کہ میں نے تمام، اثاثے منشیات کے کاروبار سے بنائے ہیں۔ 26 تاریخ کو رہا ہوا اور 27 تاریخ کو نیب کا نوٹس مل گیا۔

عدالت نے واضح کیا کہ یہاں دو مختلف قوانین کی بات کی جا رہی ہے اور نیب آمدن سے زائد اثاثہ جات میں تحقیقات کر رہا ہے جو ان کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور یہ ابتدائی اسٹیج ہے ابھی تو انویسٹی گیشن ابتدائی مراحل میں ہے۔

عدالت نے رانا ثنا اللہ کو حراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی خواتین نا اہلی کیس: عدالت نےدرخواستیں مسترد کر دیں

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب انہی اثاثوں سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے جو منجمد ہو چکے ہیں لیکن دو سرکاری ادارے ایک ہی معاملے پر تحقیقات نہیں کر سکتے۔ عدالت نے نیب سے جواب مانگ لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نیب کو تمام معلومات فراہم کر چکا ہوں اور عدالت نے  نیب کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روک دیا ہے تاہم وہ جو بھی مانگیں گے میں دوں گا۔ پہلے ہی میرے  تمام ریکارڈز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سمیت دیگر اداروں کے پاس موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں جعلی بنک اکاؤنٹس کیس، احتساب عدالت کی زرداری کا گھر منجمد کرنے کی توثیق

لیگی رہنما نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت پر کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی اور ہم درخواست کے معاملے پر ہر فورم میں جائیں گے۔ شہباز شریف کی واپسی بھی نواز شریف کے علاج کے باعت التوا کا شکار ہے۔

انہوں نے شہباز شریف کی واپسی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے نواز شریف کے علاج کا معاملہ 2 ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا اور شہباز شریف مارچ میں ہی واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔


متعلقہ خبریں