دوحہ معاہدے کے بعد امریکہ کا طالبان پر پہلا حملہ

دوحہ معاہدے کے بعد امریکہ کا طالبان پر فضائی حملہ

فوٹو: فائل


کابل: طالبان کی جانب سے افغان فوجیوں پر حملے کے بعد امریکہ نے طالبان پر فضائی حملہ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دوحہ معاہدے کے بعد امریکہ نے افغان صوبے ہلمند میں طالبان پر حملہ کیا تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

ترجمان امریکی فوج کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان نیشنل سیکیورٹی فورس (اے این ایس ایف) کے چیک پوائنٹس پر حملے کیے جا رہے تھے جس کے بعد امریکہ نے ہلمند کے علاقے نہر سراج میں فضائی حملہ دفاع میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن امن کے لیے پرعزم تھا لیکن انہوں نے طالبان سے “غیرضروری حملوں” کو روکنے اور ان کے وعدوں کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔ افغان امن عمل کے لیے شراکت داروں کا دفاع کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

پینٹا گون نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 11 روز میں یہ طالبان پر پہلا حملہ ہے جس کا مقصد طالبان کو حملے کرنے سے روکنا تھا۔

اس سے قبل افغان صوبے قندوز میں طالبان کے حملے میں 16 افغان فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے اور 10 اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں طالبان افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں کم کرنے پر راضی ہیں، امریکی صدر

واضح رہے کہ 29 فروری کو دوحہ میں ہونے والے طالبان امریکہ مذاکرات میں 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بھی طے پایا تھا تاہم افغان صدر کی جانب سے طالبان قیدیوں کو رہا نہ کرنے کے فیصلے کے بعد طالبان نے افغان حکومت پر دوبارہ حملوں کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں قندوز میں طالبان کا حملہ، 16 فوجی اہلکار ہلاک

طالبان کا کہنا تھا کہ وہ افغان فوج کے خلاف لڑیں گے لیکن غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ طالبان نے واضح کیا تھا کہ اگر ہمارے قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو ہم مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔


متعلقہ خبریں