سینیٹ نے زینب الرٹ بل کثرت رائے سے منظور کرلیا

سینیٹ نے زینب الرٹ بل کثرت رائے سے منظور کرلیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان کے ایوان بالا نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی زینب سے منسوب اور بچوں کے تحفظ سے متعلق ’’زینب الرٹ بل 2020‘‘ کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ 

زینب الرٹ بل 2020ء کے تحت بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب ہونے والوں کو سزائے موت سے لے کر عمر قید یا پھر زیادہ سے زیادہ 14 سال اور کم سے کم سات سال قید کی سزا ہوگی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل 2020  کی منظوری دے دی تھی۔

زینب الرٹ بل 2020 کے تحت بچوں کو اغوا اور ان کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو عمر قید کی سزا ہو گی۔  مقدمہ درج نہ کرنے والے پولیس اہلکار بھی جیل جائیں گے۔

سینیٹ کا اجلاس چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت شروع ہوا تو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے زینب الرٹ بل 2020 پیش کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر مرتضیٰ جاوید عباسی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر سراج الحق نے بل پر تحفظات کا اظہار کیا ، جس کے بعد ایوان میں شور شرابہ اور ہنگامامہُ آرائی کا ماحول پیدا ہوگیا۔

مزید پڑھیں: زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانےکی منظوری

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر اور اپوزیشن کے دیگر اراکین نے کہا کہ تین ہزار سات سو زائد بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے ساتھ قتل کیا جاتا ہے۔ موت کی سزا ختم کر کے عمر قید میں تبدیل کرنا غلط اقدام ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ رولز ہیں کہ دو دن میں رولز میں ترمیم کر کے دے دیے جاتے ہیں۔ آپ ترمیم لائیں ایوان میں پیش کریں میں منظور کر لونگا۔

سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز، وفاقی وزیر شفقت محمود اور دیگر حکومتی اراکین نے کہا کہ یہ بل پہلے پیش ہوا،  پھر کمیٹی کو بھیجا گیا۔ ساری قوم اس بل کی طرف دیکھ رہی ہے۔ یہ بل منظور تو کریں، اس میں کوئی کمی ہے اسے دور کر لینگے۔

مزید پڑھیں: زینب الرٹ بل منظور، اطلاق صرف اسلام آباد میں ہوگا

جب بل پیش کیا گیا تو اسے کثرت راۓ سے منظور کرلیا گیا ۔اس بل کی منظوری کے بعد پولیس ایسے کیسز میں کارروئی کی پابند ہو گی اور دو گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہوگی۔ اگر کوئی پولیس اہلکار مقدمہ درج نہ کرے گا تو اسے دو سال کی سزا اور ایک لاکھ کا جرمانہ ہوگا۔

بل کی منظوری کے بعد قومی کمیشن برائے حقوقِ بچگان کا نام تبدیل کر کے ’زینب الرٹ، رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی‘ رکھ دیا گیا ہے۔

بل کے تحت کسی بھی بچے کے اغوا یا جنسی زیادتی کے واقعہ کا مقدمہ درج ہونے کے تین ماہ کے اندر اندر اس مقدمے کی سماعت مکمل کرنا ہو گی۔ پولیس بچے کی گمشدگی یا اغوا کے واقعہ کی رپورٹ درج ہونے کے دو گھنٹوں کے اندر اس پر کارروائی کرنے کا پابند ہوگی۔


متعلقہ خبریں