مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے مودی کی نئی چال


اسلام آباد: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے نئی چال شروع کردی۔

میڈیا میں چھپنے والی رپورٹس کے مطابق مودی سرکار نے غیر ریاستی افراد کو وادی میں زمین خریدنے کی طرف راغب کرنے اور ہندو بستیوں کی آباد کاری کے لیے سرمایہ کاری کانفرنس کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

اس سے قبل مودی سرکار نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے اور 35 اے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی، مودی حکومت کی جانب سے اب مقبوضہ وادی میں غیر ریاستی افراد کو بسانے کا گھناؤنا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پرھیں: ’بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے‘

بھارت مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد کرے گا جو اس کا ثبوت ہے کہ بھارت کوبین الاقوامی قوانین اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

بھارتی جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت مقبوضہ وادی کے 18 شہروں میں 6 ہزار ایکڑ اراضی ہندؤں کو فروخت کرے گی۔ اس زمین کا بڑا حصہ کشمیریوں کی بینکوں میں ضبط شدہ جائیدادوں پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھیں: مودی نے کشمیر پر قبضہ ہماری کمزوری کی وجہ سے کیا، مولانا فضل الرحمان

مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ وادی میں زمین خریدنے کے لیے سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات، آسان قرضے اور ٹیکسوں میں چھوٹ کا لالچ دیا جارہا ہے۔۔

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے ذریعے مقامی آبادی کی معیشت تباہ کردی گئی  ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق گزشتہ سال 5 اگست کے بعد سے اب تک کشمیریوں کو 2 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچ چکا ہے۔


متعلقہ خبریں