’افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ قبول نہیں‘

امریکہ کا ایک مرتبہ پھر چین سے لیبارٹری تک رسائی کا مطالبہ

واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے  پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ نا قابل قبول ہے۔

اپنے ایک بیان میں امریکی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے معاہدے پرعمل درآمد سے متعلق ابھی بھی پر امید ہیں۔

ساتھ ہی اپنے ایک ٹوئٹ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی سی) کا فیصلہ غیرذمہ دارانہ ہے۔ آئی سی سی کے فیصلے سے امریکی شہریوں کو بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی نے افغانستان میں امریکہ کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات پر فیصلہ سنایا تھا۔ افغانستان سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔

خیال رہے کہ 2 مارچ کو افغان طالبان نے جزوی جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ  افغان فورسز کے خلاف حملے دوبارہ شروع کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: دوحہ معاہدے کے بعد امریکہ کا طالبان پر پہلا حملہ

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ طالبان معاہدے کے تحت غیرملکی فوج پرحملے نہیں کیے جائیں گے۔

طالبان کی جانب سے یہ اعلان افغان صدر اشرف غنی کے بیان کے بعد سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان کے قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بین الافغان مذاکرات کےایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اگلے 9 دن میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

یہ پڑھیں: افغان امن معاہدہ طے پاگیا: صدر ٹرمپ کی توثیق کا انتظار

ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

اشرف غنی نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے، افغانستان میں سات روزکی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی۔


متعلقہ خبریں