جج ویڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے خلاف تہرے قتل کا مقدمہ کھل گیا

جج ویڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے خلاف تہرے قتل کا مقدمہ کھل گیا

راولپنڈی: جج ویڈیو اسکینڈل کیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ اور دیگر کے خلاف تہرے قتل کا مقدمہ کھل گیا ہے۔ تہرہ قتل تقریباً 24 سال قبل ہوا تھا۔

جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں ناصر بٹ کون ہے؟

1996 میں چاندنی چوک راولپنڈی پر کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ تینوں افراد اس وقت پجارو میں سوار تھے۔

پولیس کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ کی جانے والی فائرنگ کے باعث دو سگے بھائی اور ڈرائیور جاں بحق ہوا تھا۔ دونوں سگے بھائیوں کے نام انوارالحق اور اکرام الحق تھے جب کہ ڈرائیور کی شناخت گلفراز عباسی کے نام سے ہوئی تھی۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی کردار ناصر بٹ اس مقدمے میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ناصربٹ کی حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت ہوئی تھی جس کے بعد اسے شامل تفتیش کیا گیا تھا۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ شاہد ضمیر نے ناصربٹ کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے۔ آئندہ سماعت دس مارچ 2020 کو ہوگی۔

جج ویڈیو اسکینڈل: مرکزی ملزم ناصر بٹ کی پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے خلاف درخواست مسترد

ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کی طلبی کے سمن بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

ناصر بٹ کا نام اس وقت ذرائع ابلاغ کے ذریعے شہہ سرخیوں میں آیا تھا جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جج ارشد ملک سے متعلق ایک ویڈیو لیک کی تھی۔ ویڈیو میں ناصر بٹ نے نیلے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اس حوالے سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ جج صاحب نے ناصر بٹ کو فون کرکے گھر پر بلایا جن سے ان کی پرانی جان پہچان تھی۔

جج ارشد ملک کو وفاقی حکومت نے 12 جولائی کو بحیثیت جج کام کرنے سے روک دیا تھا۔ جج ویڈیو اسکینڈل کیس کے مرکزی ملزم ناصر بٹ اس وقت ملک سے باہرتھے۔

جج ارشد ملک ویڈیوا سکینڈل کے مرکزی کردارناصر بٹ نے اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔

جج ارشد ملک اور ناصر بٹ کی ویڈیو بنانے والا ایک اور کردار سامنے آ گیا

وکیل نصیر بھٹہ ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے نواز شریف کی اپیل کے ساتھ اضافی دستاویزات لگانے کی اجازت دی جائے۔


متعلقہ خبریں