عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ

فائل فوٹو


اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی، چین سے  طلبہ کو وطن واپس لانے کا فیصلہ حکومت نے  کرنا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چین سے طلبا کو واپس لانے کیلئے والدین کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں وفاقی حکومت کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا بچے چین میں صحت مند ہیں اس پر شکر ادا کرنا چاہیے، یہ اتنا سنگین مسئلہ ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار خانہ کعبہ کو بند دیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کا معاملہ، والدین کا حکومت کو الٹی میٹم

والدین نے عدالت کو بتایا کہ ان کے بچوں کو چین میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت کا سامنا ہے اور ہم چاہتے ہیں عدالت ان کو واپس لانے کے حوالے سے حکومت کو کوئی حکم دے۔

درخواستگزاران نے استدعا کی کہ وہ اپنے بچوں کی واپسی کیلئے  دو لاکھ روپے ٹکٹ کی رقم ادا کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔

عدالت کے استفسار پر ڈی جی وزارت خارجہ نے بتایا کہ سمری کابینہ کو بھیجی جا چکی ہے اور اگلی کابینہ میٹنگ میں اس سے متعلق فیصلہ ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ فیصلہ حکومت نے ہی کرنا ہے، عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے یا نہیں۔ یہ آپکی ہی حکومت ہے آپ حکومت پر اعتماد رکھیں۔

والدین نے کہا کہ ہمیں حکومت پر کوئی اعتماد نہیں ہے، اسی حکومت کے خلاف ریلیف لینے عدالت آئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے لیکن عدالت بچوں کے والدین کو مطمئن کرنے کے لئے سن رہی ہے۔ عدالت نے معاملے کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں