گلوکارہ مالا بیگم کو مداحوں سے بچھڑے تیس برس بیت گئے


اسلام آباد: بے شمار فلمی گیتوں کو اپنی مدھر آواز سے امر کر دینے والی گلوکارہ مالا بیگم کو اپنے مداحوں سے بچھڑے تیس برس بیت گئے۔ 

گلوکارہ مالا نے گیتوں کی مالا میں انمول موتی پروئے تو سننے والے سنتے رہ گئے، انہیں شہرت فلمعشق پر زور نہیںکے گیتدل دیتا ہے رو رو دہائیسے ملی۔

نسیم نازلی جنہوں نے فلموں میں گیت گا کر مالا بیگم کے نام سے شہرت پائی 9 نومبر 1939 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کی پنجابی گلوکارہ نے پلوامہ حملے کا ’ذمہ دار‘ ڈھونڈ نکالا

غم دل کو ان آنکھوں سے چھلک جانا بھي آتا ہے، محبت میں سارا جہاں ،دل ديتا ہے رو رو دہائي کسي سے کوئي پيار نہ کرے، اے بہارو گواہ رہنا سمیت دیگر شامل ہیں۔

وہ پاکستان کی پہلی خاتون موسیقار شمیم نازلی کی بہن تھیں جنہیں 1961 میں موسیقار جی اے چشتی نے پنجابی فلم آبرومیں متعارف کرایا، ان کے گائے پنجابی گیتوں کو بھی بے حد شہرت ملی۔ 

 مجھے آرزو تھی جس کی وہ پیام آگیا، اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم، بھولی ہوئی داستاں گزرا ہوا خیال ہوں، یہ سماں پیارا پیارا سا یہ ہوائیں، چن میرے مکھناں اور مجھے آئی نہ جگ سے لاج کہ گھنگھرو ٹوٹ گئے، جیسے گانوں کو کون بھول سکتا ہے۔

سروں کی شہزادی مالا بیگم نے نامور موسیقاروں کی دھنوں کو اپنی آواز کے رنگ سے ایسا رنگا کہ ان کے گیت امر کر دئیے۔ وہ 6 مارچ 1990 کو اپنے لاکھوں مداحوں کو خیر باد کہتے ہوئے دنیا سے رخصت ہو گئیں۔


متعلقہ خبریں