نیب: کروڑوں روپے کی بدعنوانی میں ملوث ملزم گرفتار

نیب: کروڑوں روپے کی بدعنوانی میں ملوث ملزم گرفتار

سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) سکھر نے کارروائی کرتے ہوئے کروڑوں روپے کی بدعنوانی (کرپشن) میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار ملزم کو مزید تفتیش و تحقیق کے لیے نیب دفتر منتقل کردیا گیا ہے۔

گڑھی خیرو فوڈ گودام سے 88 ہزار گندم کی بوریاں غائب

ہم نیوز کے مطابق گرفتار ملزم سکندر مہر پر الزام ہے کہ وہ گندم کی لاکھوں بوریوں کی خورد برد میں مبینہ طور پر ملوث ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم پر 60 کروڑ روپے کی بدعنوانی کا الزام ہے۔

نیب کے ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں ہم نیوز کو بتایا ہے کہ سکندر مہر نے کریڈٹ پالیسی کے تحت کروڑوں روپے کی گند م خریدی لیکن اس کے واجبات ادا نہیں کیے۔

ذرائع کے مطابق ملزم سکندر مہر پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے لاکھوں بوریوں کی بھی خورد برد کی ہے۔ ذرائع کے مطابق تفتیش و تحقیق میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔

جنوری 2020 میں جب پورا ملک گندم اور آٹے کے بحران میں مبتلا تھا اور اقتصادی رابطہ کمیٹی بیرون ملک سے گندم درآمد کرنے کی منظوری دے چکی تھی تو اس وقت سندھ میں چیکنگ کے دوران یہ ہوشربا انکشاف ہوا تھا کہ گندم کی 12 ہزار بوریوں میں موجود گندم گزشتہ تین چار سال سے ایک گودام میں پڑی ہونے کی وجہ سے گل سڑ گئی ہے۔

’گندم بحران پر بڑے لیول پر سازش ہوئی ہے, ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے‘

ہم نیوز نے بتایا تھا کہ بوریوں میں موجود گندم میں کیڑے پڑے ہوئے ہیں۔ گودام محکمہ خوراک سندھ کی ملکیت تھا۔

افسوسناک امر یہ تھا کہ جب ہم نیوز نے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرنزاکت عباس اسے اس ضمن میں استفسار کیا تھا توانہوں نے گندم کی 12 ہزار بوریوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ وہ گزشتہ تین سالوں سے گودام میں موجود ہیں لیکن گندم خراب نہیں ہے۔

صوبہ بلوچستان میں بھی گزشتہ روز بدعنوانی (کرپشن) کے ذریعےسرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا تھا۔ نیب نے اس ضمن میں باقاعدہ احتساب عدالت میں ریفرنس بھی دائر کردیا ہے۔

انتہائی ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا تھا کہ پی آر سی سریاب کے انچارج نے گندم کی دس ہزار بوریوں کو خراب ظاہر کرکے انہیں غائب کردیا تھا۔

ملک میں گندم کا بحران: سندھ کے گودام میں 12 ہزار بوریاں سڑ گئیں

ذرائع کے مطابق گزشتہ سات ماہ کے دوران سات لاکھ سے زائد گندم کی بوریاں وصول کی گئیں جن میں سے دس ہزار بوریوں کا غبن ہوا۔


متعلقہ خبریں