عدالت نے نیب کی گرفتاری کے اختیارات پر اہم سوالات اٹھا دیے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی گرفتاری کے اختیارات پر اہم سوالات اٹھا دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 جی لائسنس میں مبینہ کرپشن پر نیب تحقیقات کے حوالے سے فیصلہ جاری کر دیا۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عبدالصمد اور ڈائریکٹر امجد مصطفے کی ضمانت منظوری کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب گرفتاری کے اختیارات کا لاپرواہ استعمال گورننس اور معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ بدعنوانی سب سے بڑی برائی ہے جس نے ملک کو کھوکھلا کر دیا۔

بدعنوانی سے متعلق ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بدعنوانی نے معاشی ترقی اور قانون کی حکمرانی کو بری طرح متاثر کیا جس سے غیرملکی سرمایہ کاروں کی بھی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ تاہم گرفتاری کے صوابدیدی اختیارات کا بے جا استعمال عوامی مفاد کے لیے نقصان دہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ نیب اختیارات کا غلط استعمال گورننس اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے اور انہیں منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا تاہم وائٹ کالر کرائم سے نمٹنے کے لیے تفتیشی افسران کی پیشہ ورانہ تربیت بھی لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیں بلاول بھٹو زرداری کو نیب کی دی گئی ڈیڈ لائن ختم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے دونوں افسروں کی 5، 5 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ تفتیشی افسر ملزم کی حاضری یقینی بنانے کے لیے مناسب پابندی عائد کرسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں