سندھ: مین پوری اور گٹکا کی روک تھام کے لیے حکومت کا انوکھا اقدام

گٹکا فروشوں کا مال کی سپلائی کے لیے طریقہ واردات تبدیل

کراچی: حکومت سندھ نے مین پوری، گٹکا اور ماوا سمیت دیگر مضر صحت اشیا کی تیاری، فروخت اور استعمال روکنے کے لیے بڑا اقدام اٹھا لیا۔ صوبائی حکومت نے پولیس کو غیر معمولی اختیارات دے دیے۔

کراچی میں گٹکے نے جنگی حالات پیدا کردیے؟

ہم نیوز کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ حکمنامے کے تحت پولیس کے سب انسپکٹرز کو غیر معمولی اختیارات تفویض کردیے گئے ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے پولیس کے سب انسپکٹرز کو اختیار دیا گیا ہے کہ اطلاع ملنے پر وہ کسی بھی عمارت میں بنا وارنٹ کے داخل ہوسکیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کے سب انسپکٹرز کو اختیار ہوگا کہ وہ مین پوری، گٹکا اور ماوا سمیت دیگر مضر صحت اشیا کی تیاری میں ملوث افراد کو گرفتار کرسکیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے تحت پولیس سب انسپکٹرز مجاز ہوں گے کہ وہ مضر صحت اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی عمارت کو سیل کرسکیں گے۔

پوسٹل سروس کے زیر نگرانی بھارتی گٹکوں کی اسمگلنگ کا انکشاف

قانون کے مطابق گٹکا، مین پوری اورماوا سمیت دیگر مضر صحت اشیا کی تیاری، فروخت اور استعمال پر تین سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

ماہرین آئین و قانون کے مطابق کسی بھی سب انسپکٹر کو محض اطلاع ملنے پر بنا وارنٹ گھر میں داخلے کی اجازت دینا خلاف آئین و قانون ہے۔

شہری حلقوں میں اس حوالے سے سخت تشویش پائی جاتی ہے کہ اس طرح کے حکمنامے کے بعد لوگوں کی نجی زندگیاں اجیرن ہو جائیں گی اور آئے دن الزامات در الزامات کا سلسلہ شروع  ہو جائے گا۔

بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں پی پی نے ایک قانون کے ذریعے کوشش کی تھی کہ اگر حراست میں لیا جانے والا ملزم کسی ڈی ایس پی کے سامنے اقبالی بیان ریکارڈ کرائے گا تو اس کی قانونی حیثیت ہوگی اوروہ عدالت میں تسلیم کیا جائے گا۔

منہ کا سرطان : کراچی میں تیزی سے پھیلتی موذی بیماری

خلاف آئین و قانون اس حکمنامے کے خلاف عوامی سطح پر انتہائی شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور سیاسی، سماجی و قانونی حلقوں کی زبردست مزاحمت کے نتیجے میں اس وقت کی حکومت کو یہ حکمنامہ واپس لینا پڑا تھا۔

شہریوں کے مطابق اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ مین پوری، گٹکا اور ماوا انتہائی مضر صحت ہیں اور مستقبل کے معماروں کو محفوظ رکھنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے نہایت ضروری ہیں لیکن اس کے معنی یہ ہرگز نہیں ہیں کہ تمام شہریوں کی نجی زندگیاں غیر محفوظ بنا دی جائیں اور پولیس کو شتر بے مہار کی طرح لوگوں کے گھروں پہ چڑھ دوڑنے کی اجازت دے دی جائے۔


متعلقہ خبریں