حکومت تمام فریقین کو بلا کر داخلہ و خارجہ پالیسیاں بنائے، اسفندیار


پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یارولی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بداعتمادی کے خاتمے کے لیے منظم سطح پر تجارت شروع کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت تمام فریقین کو بلا کر داخلہ و خارجہ پالیسیاں بنائے۔

ہم نیوز کے مطابق پختون قومی جرگے کے بعد اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پختون قوم کو جب بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تو ہم نے جرگے کا انعقاد کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ آج ہم یہاں سیاسی ورکر کے طور پر نہیں بیٹھے ہیں بلکہ ایک پختون جرگے کے طور پر اکھٹے ہوئے ہیں۔

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بد اعتمادی کے خاتمے کے لیے منظم سطح پر تجارت شروع کرنے کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام فریقین کو بلا کر داخلہ و خارجہ پالیسیاں بنائے۔

ہم نیوز کے مطابق اسفندیار ولی خان نے مطالبہ کیا کہ آئی ڈی پیز کی واپسی اوربحالی کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

اے این پی کے سربراہ نے پختون قومی جرگے کے بعد دی جانے والی بریفنگ میں مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع میں اندازوں کے بجائے درست سمت میں مردم شماری کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں لینڈ مائینگ کے خاتمے کے لیے جلد سے جلد کام کیے جائیں۔

ہم نیوز کے مطابق اسفند یار ولی خان نے مطالبہ کیا کہ مسنگ پرسنز کو آئین و قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں اے این پی کے سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر 18 ویں آئینی ترمیم کو چھیڑا گیا تو ملک کو بے تحاشہ نقصان ہوگا۔

اسفند یار ولی خان نے مطالبہ کیا کہ پن بجلی کی واجب الادا رقم کی ادائیگی فوری طورپرکی جائے اور قومی مالیاتی ایوارڈ کا انعقاد جلد از جلد کیا جائے۔

ہم نیوز کے مطابق اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ سی پیک کی مغربی راہداری کو عملی شکل دیکھ کر واضح کیا جائے۔ انہوں ںے مطالبہ کیا کہ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن کو واپس کیا جائے۔

سربراہ اے این پی اسفند یار ولی خان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 25 مارچ کو اسی جرگے کے تسلسل میں چارسدہ میں دوسرا جرگہ منعقد  ہوگا۔


متعلقہ خبریں