سلامتی کونسل کی غیرمستقل نشستوں میں اضافے کا مطالبہ


نیویارک: پاکستان نے سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافے کی تجویز کو مسترد کرتےہوئے غیر مستقل نشستوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل کے ایک مذاکرے سے خطاب میں کہا کہ غیرمستقل نشستوں میں اضافہ بہترین راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے ارکان کی تعداد کی بنیاد پر سلامتی کونسل کی نشستیں بڑھانے سے عددی حیثیت تو بڑھ جائے گی لیکن کارکردگی کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت نہیں ہوگی۔

ڈاکٹرملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منصفانہ نمائندگی کو اصلاحات کا بنیادی جزو قراردیا۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ ارکان کی صرف آٹھ فیصد کی نمائندگی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایک تہائی رکن ممالک کو کبھی کونسل میں نمائندگی کا موقع نہیں ملا۔

اخبارکی ایڈیٹر رہ چکنے والی ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ سلامتی کونسل کی مستقل نشست حاصل کرنے والے ممالک صرف پاور پالیٹیکس کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایسے ممالک اپنے لئے خصوصی استحقاق اور غیر مساوی حیثیت چاہتے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافہ جمہوری اصولوں اور شفافیت کی نفی ہے۔

عالمی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عالمی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے دو ٹوک مؤقف اپنایا کہ مستقل ارکان میں اضافے سے سلامتی کونسل کی کارکردگی متاثر ہوگی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منصفانہ نمائندگی کو اصلاحات کا بنیادی جزو قراردیا۔

ڈاکٹرملیحہ لودھی نے نمائندگی اور احتساب کو ایک ہی سکے کے دو رخ قراردیتے ہوئے کہا کہ جنرل اسمبلی کے 193 ارکان اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں امریکا،چین،فرانس،برطانیہ اور روس شامل ہیں ۔

سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کو ویٹو کا بھی حق حاصل ہے۔

سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل اراکین کا انتخاب جنرل اسمبلی دو سال کی مدت کے لئے کرتی ہے۔

سلامتی کونسل کی تاریخ میں 60 سے زائد ایسے ممالک ہیں جو کبھی بھی اس کے غیرمستقل رکن منتخب نہیں ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں