انڈس واٹر کمیشن کا اجلاس کل سے نئی دہلی میں

بھارتی سیلاب سے ہمارے دریاؤں میں طغیانی کا خطرہ نہیں، انڈس واٹر کمیشن

اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے مشترکہ انڈس واٹر کمیشن کا 114واں اجلاس جمعرات اور جمعہ کو نئی دہلی میں منعقد ہو گا۔

پاکستان کے چھ رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر سید محمود مہر علی شاہ  جب کہ بھارتی وفد کی سربراہی پی کے سکسینہ کریں گے۔

اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہورہا ہے جب پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کئے جانے پر اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

پاکستان نے گذشتہ دنوں بھارت میں اپنے ہائی کمشنر کو صلاح مشورے کے لئے بلایا تو انہیں اسلام آباد ہی میں رکنے کی ہدایات دیں۔

مختلف رپورٹس میں واضح کیا گیا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کی عدم موجودگی کے دوران بھی بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کئے جانے کا سلسلہ جاری رہا۔

معاہدے کے تحت سال میں کم از کم ایک مرتبہ منعقد ہونے والا انڈس واٹر کمیشن کا گذشتہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا۔

حالیہ اجلاس میں بھارت کے Ratle ہائیڈرو الیکٹری سٹی، Pakal Dal اور Lower Kalnai پراجیکٹس سے متعلق امور زیر غور آسکتے ہیں۔

پاکستان کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ یہ پراجیکٹ چناب بیس میں ہونے کی وجہ سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔ بھارت تسلسل کے ساتھ پاکستانی مؤقف تسلیم کرنے سے انکارکرتا آیا ہے۔

سندھ طاس معاہدے پر 1960 میں دستخط کئے گئے تھے۔ جس کے تحت سندھ، جہلم اور چناب نامی دریاؤں کا پانی پاکستان جب کہ راوی، ستلج اور بیاس کاپانی بھارت کے لئے مختص کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں