لاہور ہائیکورٹ: نواز شریف اور مریم نواز کے مقدمات اکھٹے سننے سے متعلق فیصلہ محفوظ

بغاوت کا مقدمہ، نامکمل شواہد پر کارروائی روک دی گئی

فائل فوٹو


لاہور: عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے کیسز اکھٹے سننے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مریم نواز کی ای سی ایل اور پاسپورٹ واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

اس دوران سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ اٹارنی جنرل پاکستان سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اس لیے آج پیش نہیں ہو سکے۔

جس پرعدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کہا تھا کہ اٹارنی جنرل سے پوچھ کہ بتائیں کہ وہ کب آئیں گے، کیا ہم یہ سمجھیں کہ اٹارنی جنرل اس کیس میں پیش نہیں ہونا چاہتے؟

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے وطن واپسی مریم نواز کی لندن روانگی سے مشروط کر دی

مزید برآں عدالت نے وفاقی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل کی آج کی حاضری سے استثنی کی متفرق درخواست منظور کر لی۔

عدالت نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ حکومت نواز شریف کو واپس لانے کے لیے شاید کچھ اقدامات کر رہی ہے تو پھر بھی آپ اس درخواست کو چلانا چاہتے ہیں۔

مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ  پنجاب حکومت کے 10 ڈاکٹرز نے نواز شریف کے علاج سے ہاتھ کھڑے کیےتب انہیں باہر بھیجا گیا۔

عدالت نےاستفسار کیا کہ یہ پرانی باتیں ہیں اب کا بتائیں کہ اس درخواست کو آپ آگے لے کہ چلنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو واپس لانے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے پھر مریم نواز کو باہر جانے کی کیا ضرورت ہے۔

جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ یہ تو حکومت کا بیان ہے نا ، مریم نواز کے والد بیمار ہیں انہیں باہر جانے کی اجازت دی جائے، لاہور ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ جب نواز شریف کے ڈاکٹرز کہیں کہ وہ ٹھیک ہیں تو وہ واپس آ جائیں ۔

جسٹس علی باقر نجفی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دو باتیں ہیں، یا تو اس کیس کو نواز شریف کے کیس کے ساتھ سنا جائے یا اس کیس کو علیحدہ سنا جائے؟ کسی مجرم کے آرٹیکل 15 کے تحت کیا حقوق ہیں؟  کیا اس آرٹیکل کو معطل کیا جا سکتا ہے؟

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ پنجاب حکومت کے فیصلے کیخلاف اپیل پر فیصلہ نہیں ہو جاتا کیا اس کیس پر سماعت کی جا سکتی ہے؟

جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ سزا یافتہ ہونے کے بعد کسی مجرم کے کون کون سے حقوق معطل ہو جاتے ہیں؟ ہمیں بین الاقوامی قوانین سے متعلق بھی معاونت درکار ہو گی۔

مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ بیٹی کیلئے والد سے ملنا عمرے کے ثواب کے مطابق ہے، میں اسلام اور احادیث کی روشنی میں بھی دلائل دوں گا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز کا کیس اکٹھا سنا جائےجس کی مخالفت کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ دونوں کا کیس علیحدہ علیحدہ سنا جائے، مریم نواز کا کیس بالکل الگ تھلگ ہے، کسی مجرم کے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔

عدالت نے دونوں مقدمات کو اکٹھا سننے کے بارے میں فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 24 مارچ تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں