تخت لاہور کے بعد تخت ملتان کسی صورت قبول نہیں، طارق بشیر چیمہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: مسلم لیگ ق کے رہنما و وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ تخت لاہور کے بعد تخت ملتان کسی صورت قبول نہیں، حکومت نے جنوبی پنجاب صوبے پر اعتماد میں نہیں لیا۔ 

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے اتحادی جماعت ق لیگ کے رہنما نے انکشاف کیا کہ انہیں حکومت کے اعلان کے حوالے سے معلومات ٹی وی کے ذریعے ملیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے اعلان کرتی ہے پھر مشاورت کا کہتی یے۔ تخت ملتان میں رہنا کسی صورت قبول نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ جنوبی پنجاب کا بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنائیں لیکن ساتھی ہی بہاولپور صوبہ بنائیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کل باضابطہ طور پر صوبوں کے حوالے سے اپنے موقف کا اعلان کرے گی۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آج علان کیا تھا کہ جنوبی پنجاب کو صوبے کی شکل دینے کے لیے اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے منشور کے مطابق اسمبلی میں جنوبی پنجاب کا بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی عوام کو مبارکباد دینا چاپتا ہوں کہ ان سے کیا گیا وعدہ پورا کرنے کے لیے مؤثر قدم اٹھایا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب کے بل پر دیگر سیاسی جماعتوں کی رائے بھی لی جائے گی جبکہ جنوبی پنجاب کی آبادی کے تناسب کے مطابق 35 فیصد فنڈز مختص کیے جائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماضی میں جنوبی پنجاب کے لیے فنڈز کا وعدہ کر کے پورا نہیں کیا جاتا تھا لیکن اب فنڈز کے تحفظ کے لیے طریقہ کار بنا دیا گیا ہے تا کہ فنڈز فوری طور پر دیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سیکرٹریٹ بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جبکہ اپریل میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ بھی تعینات ہو جائے گا جبکہ بہاولپور اور ملتان میں الگ الگ آفس بنایا جائے گا تاہم مکمل سیکرٹریٹ بنانے میں ابھی وقت لگے گا۔

جنوبی پنجاب صوبے پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا مکمل سیکرٹریٹ بنانے میں ابھی وقت لگے گا تاہم سیکرٹریٹ کے لیے خزانے کا تعین کیا جا چکا ہے جس کے لیے ساڑھے تین ارب روپے درکار ہوں گے اور 13 سو ایڈیشنل پوسٹس درکار ہوں گی۔

 

 


متعلقہ خبریں