صرف ہزار یا ڈیڑھ ہزار قیدیوں کی رہائی قابل قبول نہیں،ترجمان افغان طالبان


اسلام آباد: افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہےکہ قیدیوں کی رہائی نہ ہونامعاہدےکی خلاف ورزی ہے،صرف ہزاریا ڈیڑھ ہزار قیدیوں کی رہائی قابل قبول نہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ بڑی بات ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کےبعد ہی بین الافغان مذاکرات ممکن ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ‘طالبان وفد کے دورہ پاکستان میں امن عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا’

سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں جنگ بندی صرف ایک ہفتہ کے لیےتھی، مستقل جنگ بندی کی بات بین الافغان مذاکرات میں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ 5 ہزار قیدیوں کی رہائی روک کرمستقل قیام امن کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود تمام گروپس کےساتھ مذاکرات کیلئےتیارہیں۔

یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے طالبان امریکہ معاہدے کے تحت صرف 1500 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پروانے پر دستخط کئے ہیں۔ طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل 4 روز میں شروع ہو جائے گا۔

معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ رہا کیے جانے والے طالبان قیدی دوبارہ پرتشدد کارروائیوں کا حصہ نہیں بنیں گے جبکہ افغان قیدیوں کی بھی جلد رہائی کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ قیدیوں کی رہائی امریکہ طالبان معاہدے کا حصہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں طالبان کی امن معاہدہ توڑنے سے متعلق خبروں کی تردید

دوسری جانب اقوام متحدہ نے امریکہ طالبان معاہدے کی توثیق کر دی اور قرار داد میں امن عمل یقینی بنانے کے لیے انٹرا افغان مذاکرات پر زور دیا گیا۔

معاہدے کے مطابق تمام غیر ملکی افواج 14 ماہ میں افغانستان سے نکل جائیں گی۔


متعلقہ خبریں