شاعری سے انقلاب برپا کرنے والے حبیب جالب کی 27ویں برسی آج

شاعری سے انقلاب برپا کرنے والے حبیب جالب کی 28ویں برسی آج

اپنی شاعری سے انقلاب برپا کرنے والے شاعر حبیب جالب کی ستائیسویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

بھارتی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں 24 مارچ 1928 کو پیدا ہونے والے حبیب احمد نے پاکستان کی محبت میں 1947 میں ہجرت کی۔

انہوں نے صحافت کو اپنا ذریعہ معاش اپنایا ساتھ ہی ساتھ ان کی نظمیں مختلف رسالوں اور اخباروں کی زینت بنتی رہیں۔

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا

ترقی پسند سوچ اور انقلابی شاعری کی وجہ سے حبیب جالب حکمرانوں کے معتوب ٹھہرے مگر ملک کا بے زبان مزدور ان کا مداح بن گیا۔

مزدور یونینز کے جلسے ہوں یا سیاسی تنظیم کا کوئی پلیٹ فارم، حبیب جالب کی نظمیں زبان زد عام ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معروف قانون دان اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر کی دوسری برسی آج

حبیب جالب نے مس ففٹی سکس اور ماں بہو بیٹا سمیت مختلف فلموں کے لیے نغمہ نگاری کی لیکن فلم زرقا کے گیت ’رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا

اے چاند یہاں نہ نکلا کر 

برگ آوارہ، سرمقتل، عہد ستم اور حرف حق حبیب جالب کے اہم شعری مجموعے ہیں۔ ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔

12 مارچ 1993 کو حبیب جالب اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے اور انہیں بعد از وفات نشان امتیاز سے نوازا گیا۔


متعلقہ خبریں