زمانے کی چال، ہم کیا کریں؟

زمانے کی چال، ہم کیا کریں؟ | urduhumnews.wpengine.com

فوٹو گرافی کی دنیا کے معروف نام اور دہائیوں تک اس شعبے پر راج کرنے والی کوڈک کمپنی کے نام سے کون واقف نہیں؟ فوٹو پیپر کا 85 فیصد کاروباراس کمپنی کے ہاتھ میں تھا۔

1888 میں قائم ہونے والی کوڈک کی ابتداء امریکی ریاست نیوجرسی سے ہوئی۔ ایک لاکھ 70 ہزار مستقل ملازم رکھنے والی کمپنی ڈیجیٹل فوٹوگرافی کی وجہ سے تقریبا ختم ہو گئی۔

مشہور زمانہ گھڑیاں بنانے والے ایچ ایم ٹی، ریڈیو اور ٹیلی ویژن بنانے والا برطانوی ادارہ مرفی ریڈیو، ایمبیسڈر کار اور پی سی او بھی ماضی کا حصہ بن جانے والی اس فہرست کا حصہ ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اداروں یا مصنوعات کے معیار میں کوئی کمی نہیں تھی بلکہ مذکورہ اداروں کی پالیسی تخلیق کرنے والے وہ نہیں دیکھ سکے جو ان کے اردگرد رونما ہو رہا تھا۔ یہ ترقی کے قدم سے قدم نہیں ملا سکے، اپنے اندر بقدر ضرورت تبدیلی نہیں لائے اور دوڑ سے باہر ہوگئے۔

ٹیکنالوجی کے شعبے پر نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ آئندہ دس برسوں میں چوتھا صنعتی یا پہلا ٹیکنالوجی انقلاب مختلف پیشوں اور مہارتوں کی طلب کو یکسر بدل دے گا-

یہ ماہرین اپنے خیال کے ثبوت میں سفری سہولیات فراہم کرنے والے ادارے اوبر اور کریم کو پیش کرتے ہیں۔ جو محض ایک سافٹ وئیر ہیں۔ ان کے پاس اپنی ایک بھی گاڑی نہیں، اس کے باوجود یہ دنیا کی بڑی سفری کمپنیاں ہیں۔

معاملہ محض سہولتوں کے دائرے تک محدود نہیں، ضرورتوں کے شعبے میں بھی جوہری تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں۔ آئی بی ایم واٹسن نامی ایک سافٹ وئیر نے امریکا میں وکیلوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی قانونی مشاورت کا مستقبل مشکوک کر دیا ہے۔

امکان ظاہر کیا جاتا ہے کہ آئندہ دس برسوں میں تقریبا 90 فیصد امریکی وکیل اس لئے بے روزگاری کا شکار ہوجائیں گے کہ قانونی مشاورت کا کام یہ سافٹ وئیرسرانجام دے رہا ہو گا۔

مصنوعی ذہانت کو انسانی مستقبل کے لئے خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اسی پر مبنی واٹسن سافٹ وئیر عمدہ نتائج مہیا کرتا ہے۔ اس سے متعلق افراد کا کہنا ہے کہ سافٹ وئیر2030 تک اور بھی زیادہ بہتر نتائج دے گا۔ اس مرحلے پر یہ ایپلیکیشن انسانی کارکردگی سے بہتراور آسانی سے دستیاب ہوگی۔

گزشتہ کچھ عرصے میں بغیرڈرائیور کاریں شہہ سرخیوں کا حصہ بنی ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2020 تک یہ کاریں دنیا کا ٹریفک نظام تیزی سے بدلنا شروع کردیں گی۔

گاڑیوں کے شعبے اور بغیرڈرائیور کاروں کی پیش رفت سے آگاہ حلقے پیشگوئی کر چکے ہیں کہ آئندہ دس برسوں میں موجودہ کاروں کا 90 فیصد حصہ سڑکوں سے غائب ہوجائے گا۔

اس تبدیلی سے پٹرول وغیرہ کا استعمال تقریبا 90 فیصد کم ہو جائے گا۔ موجودہ ایندھن کے ذخائر رکھنے، روایتی کاریں بنانے اور ان سے متعلقہ شعبے یا اپنی آمدن کے لئے صرف انہی پرانحصار کرنے والے ملک، ادارے اور افراد معاشی بدحالی کا سامنا کررہے ہوں گے۔

بغیر ڈرائیور کاروں کے تیزی سے فروغ پانے کی پیشگوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کے اخراجات ایک موٹربائیک جتنے ہوں گے۔ یہ حادثات میں کمی کی وجہ بنیں گی۔ نتیجتا انشورنس سے متعلق اداروں اور ڈرائیورز کا مستقبل مخدوش ہو جائے گا۔

اوپر درج کردہ چند مثالیں کھلا اعلان ہیں کہ تبدیلیوں کا سفر تیز ہو چکا۔ اس کے منفی پہلو چونکہ موضوع بحث نہیں لہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ تیزرفتار تبدیلیاں انفرادی زندگی سے لے کر ملکوں اور عالمی معاملات تک کو تہہ و بالا کر دیں گے۔

سوال اٹھتا ہے کہ اس صورتحال میں کرنا کیا چاہئے؟

جواب بہت سادہ ہے کہ اپنی آنکھیں، کان اور دماغ کھلے رکھے جائیں۔ بدلتے تقاضوں سے ہم آہنگ رہنے کو ترجیح اول رکھا جائے۔ میں، میرا اور مجھے کے خول سے نکل کر ہم، ہمیں اور ہمارا کے چلن کو فروغ دیا جائے۔ یہی راستہ خیر کی نوید بنے گا اور مایوسیوں اور خدشات کو شکست دے گا۔


متعلقہ خبریں