چین میں پھنسے پاکستانیوں کو پیسے بھیجنےکافیصلہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: ڈائریکٹرجنرل وزارت خارجہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چین میں پھنسے پاکستانیوں کے متعلق کابینہ نے مطلع نہیں کیا تاہم ان کو پیسے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چین میں پھنسے پاکستانی طالب علموں کے والدین نے عدالت میں مؤقف اپنایا ہے کہ اگر حکومت بچوں کو واپس نہیں لا سکتی تو ہمیں وہاں بھجوادیں۔

کورونا وائرس کے باعث چین میں پھنسے پاکستانیوں سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی جس میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور  ڈی جی وزارت خارجہ بھی پیش ہوئے۔

وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ چین سے پاکستانیوں کو نکالنے کا فیصلہ کابینہ کا ہوگا اس حوالے سے کابینہ سے جواب مانگا جا سکتا ہے۔

وکیل درخواستگزار نے کہا کہ عدالت نے کابینہ کے فیصلے پر پیشرفت رپورٹ مانگی تھی لیکن کوئی جواب دینے نہیں آیا۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ نے یہ معاملہ اٹھایا ہے۔

بچوں کے والدین نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمارا صبر جواب دیتا جا رہا ہے، یہ عدالت ڈائریکشن دے کہ ہمارے بچوں کو واپس وطن لایا جائے یا ہمیں بچوں کے پاس چین بھجوایا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیا کہ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اس سے متاثر ہو رہی ہے یہ عدالت کیسے ڈائریکشن دے۔ یہ عدالت پالیسی معاملات میں دخل نہیں دے سکتی لیکن ہم پالیسی کے متعلق جواب مانگ لیتے ہیں۔

عدالت نے سیکرٹری کابینہ سے کورونا وائرس سے متعلق وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی طلب کرتے ہوئے سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں