پابندی لگادوں تو بہت سے لوگوں کا کام بند ہوجائے، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا ہے کہ ملک میں نہ کوئی این آر او نا ہی مارشل لاء آرہا ہے۔

جمعرات کو سی ڈی اے میں ڈیپیوٹیشن پر تعینات افسران سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور وکیل نعیم بخاری کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو مخاطب کیا کہ ٹی وی پر بیٹھ کر آپ بہت باتیں کرتے ہیں۔ عدلیہ پر جو جائز تنقید ہے وہ کرنی چاہیے اس سے ہماری اصلاح ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ روز کسی نے میرے کراچی میں لگے اشتہارات کے بارے میں بات کی تھی۔ اُنہیں یہ نہیں معلوم کہ میں نے خود وہ اشتہارات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے۔

صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر میں آج پابندی لگادوں تو بہت سے لوگوں کا کام بند ہوجائے گا۔

وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ملک میں جوڈیشل مارشل لاء کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر میں کہوں کے کچھ نہیں آرہا تو پھر آپ کیا کہیں گے؟ انہوں نے استفسار کیا کہ جوڈیشل این آر او ہوتا کیا ہے؟ میں واضح کردوں کہ ملک میں نہ تو جوڈیشل (عدالتی) این آر او اور نا ہی مارشل لاء آرہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں صرف جمہوریت ہوگی باقی کچھ بھی نہیں رہے گا۔ ملک میں صرف آئین کا ہی بول بالا ہوگا۔


متعلقہ خبریں