سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کی ضمانت منظور کر لی

خواجہ سعد رفیق کی ضمانت منظور ہو گئی

فوٹو: فائل


لاہور: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی ضمانت منظور کر لی۔

سپریم کورٹ نے خواجہ برادران (خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق) کی ضمانت بعد ازگرفتار کی درخواستوں کی سماعت کی۔ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔

خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے کبھی دستاویزات فراہم کرنے سے انکار نہیں کیا جبکہ 6 ماہ کی گرفتاری کے بعد ریفرنس فائل کیا گیا۔ خواجہ برداران کبھی بھی نیب کی طلبی پر غیر حاضر نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کیس میں 122 گواہ مقرر کیے گئے لیکن صرف 5 گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے۔ پانچواں گواہ بھی وہ شخص ہے جس نے وعدہ معاف گواہ کا بیان ریکارڈ کیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق سابق وفاقی وزیر جبکہ خواجہ سلمان رفیق سابق صوبائی وزیر ہیں اور اس وقت رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی ہیں۔ ان کی گرفتاری کو16 ماہ گزر چکے ہیں جبکہ دونوں اراکین کے حلقے کی عوام اپنے نمائندوں کے میسر ہونے سے محروم ہیں۔

خواجہ برادران کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 7 ہزار 200 کنال کی زمین خواجہ برادران کی تھی جبکہ پیراگون سوسائٹی کی کمپنیاں مختلف تھیں۔ نیب کا الزام ہے کہ لوگوں کو الاٹمنٹ نہیں دی گئی اور 68 افراد کو پلاٹ نہ دینے کا الزام عائد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیراگون نے 68 میں سے 62 افراد کے معاملات ٹھیک کر دیے تھے جنہیں نیب نے نوٹس بھی بھیجا اور انہوں نے بتایا کہ معاملہ نیب کی وجہ سے حل نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کی نااہلی کی درخواست خارج

نیب کی وکیل جہانزیب بھروانا نے بھی اپنے دلائل دیے تاہم عدالت نے ریمارکس دیے کہ خواجہ برادران نے ٹرائل کے دوران بیان ریکارڈ کرانے میں نیب کے ساتھ تعاون کیا اور کیس التوا کا شکار نہیں ہوا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ نیب کوئی ایسی چیز بتائے جس سے ثابت ہو کہ خواجہ برادران کو ضمانت نہ دی جائے، نیب کے پاس اب بھی کوئی واضح شواہد موجود نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیب عدالت کو مطمئن نہیں کر سکی ہے جبکہ نیب میں نیب، اہلیت یا دونوں کا فقدان نظر آتا ہے۔

عدالت نے خواجہ برادران کی ضمانت 30، 30 لاکھ کے دو مچلکوں کے عیوض منظور کر لی۔


متعلقہ خبریں