دعا منگی، بسمہ سلیم اغوا کیس میں دو ملزمان گرفتار


کراچی:  دعامنگی اور بسمہ سلیم اغوا کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ کراچی پولیس نےاغوا برائےتاوان میں ملوث 2 ملزموں کو گرفتار کرلیا۔

ذرائع کے مطابق اغوا کار گروہ کا سربراہ سابق پولیس افسر آغا منصور تاحال مفرورہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ دعا منگی اور بسمہ سلیم کیس کے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزموں کو کراچی سے ہی گرفتار کیا گیا۔ وارداتوں کا ماسٹر مائنڈ سابق پولیس آفیسر آغا منصور ہے۔ سابق پولیس افسرکا ملوث ہونا ہمارے لیے بھی باعث شرمندگی ہے۔

غلام نبی میمن نے کہا کہ گلشن اقبال میں دعا کے اہلخانہ سے تاوان وصولی کیلئے اس گروپ کے ملزم آئے تھے۔ ملزموں سے مقابلہ ہوا تھا لیکن وہ فرارہوگئےتھے۔

کراچی پولیس چیف نے کہا کہ پولیس پر اعتماد کرنے پر سندھ حکومت کے شکر گزار ہیں۔ دونوں کیسز کی تحقیقات میں پولیس  نے بہت محنت سے کام کیا اور مطلوب ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ہم نیوز کو اس ضمن میں انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ تفتیشی و تحقیقی اداروں نے شب و روز کی محنت کے بعد وہ فلیٹ بھی معلوم کرلیا ہے جہاں دونوں لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد رکھا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:  دعا منگی کی رہائی مبینہ طور پر20 لاکھ روپے تاوان کے عوض ہوئی، ذرائع

ذرائع کے مطابق سابق پولیس افسر آغا منصور کے ملازمین کو حراست میں لیا جا چکا ہے جنہوں نے ابتدائی تفتیش میں لڑکیوں کو اغوا کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع کے مطابق آغا منصور کے گروہ میں چار سے پانچ دیگر ملزمان شامل ہیں۔ پولیس سمیت دیگر تفتیشی ادارے مبینہ ملزم آغا منصور کی تلاش میں چھاپے ماررہے ہیں۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ دعا منگی اور بسمہ کو اغوا کیے جانے کے بعد کلفٹن بلاک ون کے ایک فلیٹ میں رکھا گیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں