گرمی سے بے حال کراچی لوڈ شیڈنگ کے شکنجے میں


کراچی: موسم گرما کی ابتداء ہی میں شدید حدت کا سامنا کرتے کراچی کے مکین لوڈیشڈنگ کے شکنجے میں پھنس گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو 40 سینٹی گریڈ تک رہنے والا درجہ حرارت موسم کو گرم اور خشک رکھے گا۔ ہوا کی رفتار خاطرخواہ نہ ہونے کے باعث گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔

گرمی کے ستائے شہریوں کے لئے گھروں یا دفاتر میں بھی سکون حاصل کرنا ناممکن ہو گا کیوں کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دس گھنٹوں سے تجاوز کر چکا ہے۔

طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا جواز پیش کرتے ہوئے کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس مطلوبہ مقدار میں فراہم نہیں کی جا رہی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کا مؤقف ہے کہ کے الیکٹرک کے نادہندہ ہونے کے باوجود دستیاب گیس کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

بجلی کی ترسیل سے متعلق ماہرین لوڈشیڈنگ یا دیگر خرابیوں کی ایک بڑی وجہ المونیم کے تاروں کو قراردیتے ہیں۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی نجکاری  کے فورا بعد پورے شہر سے تانبے کے تار اتار کر المونیم کے تار لگا دیئے گئے تھے۔ اس ضمن میں تکنیکی عملے کا مؤقف ہے کہ المونیم کے تار معمولی سے گرمی میں پگھل کر ٹوٹ جاتے ہیں، ان کا جوڑ لگانا بھی ازحد مشکل ہوتا ہے۔

اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافے کے سبب شہر کو پانی کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ ٹینکرز کے ذریعے دستیاب پانی کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق گرمی کی موجودہ لہر اس لئے زیادہ خطرناک ہے کہ ہوا میں نمی کا کم تناسب ہیٹ اسٹروک یا لو لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔

2015 میں ہیٹ اسٹروک کے باعث شہر میں درجنوں اموات ہوئی تھیں۔ اس دوران میتیں رکھنے کے لئے سرد خانے بھی کم پڑ گئے تھے۔

ہیٹ اسٹروک یا لو لگنے سے بچاؤ کیسے؟

پانی کا زیادہ استعمال کریں۔

سر کو ڈھانپیں۔

غیرضروری طور پر باہر نکلنے سے اجتناب کریں۔

ٹھنڈے مشروبات (کیمیکل سے پاک) استعمال کریں۔

ادویات کو ٹھنڈی جگہوں پر رکھیں کیوں کہ موجودہ موسم میں عام پڑی دوائیں خراب ہو جاتی ہیں۔

مختلف مافیاؤں کے ہاتھوں درختوں کی بے دریخ کٹائی کو ماہرین موسمیات بڑھتی گرمی کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہیں۔ عالمی ماہرین پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ اگر درختوں کا خاتمہ فورا روک کر نئے درخت اگانے پر توجہ نہ دی گئی تودس سال بعد پاکستان میں چار کے بجائے گرمی اور سردی کے دو ہی موسم ہوا کریں گے۔

اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے صرف 22 میں چاروں موسم ہوتے ہیں۔ جنوبی ایشیاء کے محض تین ممالک قدرت کے چاروں موسموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔


متعلقہ خبریں