متنازعہ مصری صدارتی انتخابات میں سیسی کامیاب

متنازعہ مصری صدارتی انتخاب میں سیسی کامیاب | urduhumnews.wpengine.com

قاہرہ: مسلسل تنازعات کے سائے میں مکمل ہونے والے مصر کے صدارتی انتخابات میں عبدالفتاح السیسی دوسری بار صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

عبدالفتاح السیسی پر قبل از انتخاب دھاندلی، مخالف امیدواروں کے لئے رکاوٹیں پیدا کرنے اور اپنے ہی حلیف کو مدمقابل امیدوار بنانے کے الزامات لگے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق تین روز تک جاری رہنے والے صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا تناسب صرف 40 فیصد رہا۔

مصر کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ سیسی نے 92 فیصد ووٹ حاصل کر کے کامیابی اپنے نام کی۔

سیسی انتظامیہ کی جانب سے ووٹرز کو کہا گیا تھا کہ ووٹ نہ ڈالنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یہ خوف بھی مصری عوام کو ووٹ ڈالنے پر مجبور نہ کرسکا۔ 60 فیصد رائے دہندگان یعنی ساڑھے تین کروڑ نے انتخابی عمل میں حصہ ہی نہیں لیا۔

مصر کی تاریخ میں پہلی بار عوامی رائے سے منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کی جماعت سمیت دیگر اپوزیشن گروپوں نے صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ کیا تھا۔

بائیکاٹ کو غیرموثر بنانے کے لئے مصر میں اعلان کیا گیا تھا کہ بغیر کسی وجہ کے ووٹ نہ ڈالنے والوں پر 500 مصری پاؤنڈ (تقریبا 3300 پاکستانی روپے) جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

مصری میڈیا رپورٹس میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ 20 لاکھ ووٹرز نے جان بوجھ کر اپنے ووٹ ضائع کئے ہیں۔

سیسی کے علاوہ صدارتی دوڑ میں صرف ایک امیدوار شریک رہا۔ چند برس قبل قائم ہونے والی غد پارٹی کے 65 سالہ سربراہ موسی مصطفی کو عبدالفتاح سیسی کا قریبی حلیف مانا جاتا ہے۔

Image result for Moussa Mostafa Moussa

بین الاقوامی میڈیا نے بھی موسی مصطفی کے امیدوار بننے کو صدارتی انتخابات جائز یا آزاد دکھانے کی کوشش قرار دیا۔


متعلقہ خبریں