دعا منگی اغوا کیس: دو مطلوب ملزمان پشاور سے گرفتار


پشاور: کراچی سے اغوا ہونے والی دعا منگی کیس کے دو مطلوب ملزمان کو پشاور سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزمان سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

ایس ایس پی آپریشن پشاور کے مطابق خفیہ اطلاع پر  پولیس نے نواحی علاقے خزانہ میں کارروائی کی اور مطلوب ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کراچی میں واردات کرنے کے بعد روپوش ہو کر پشاور پہنچ گئے تھے۔ گرفتار ملزمان کا تعلق کراچی سے ہے۔

ایس ایس پی آپریشن پشاور نے کہا ہے کہ کراچی میں واردات کے دوران ملزمان نے ایک نوجوان حارث شیخ کو زخمی بھی کیا تھا۔

پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں گرفتار ملزمان نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی پولیس نے دعامنگی اور بسمہ سلیم اغوا کیس میں  ملوث 2 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ ملزمان کو کراچی سے ہی گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں:  دعا منگی کی رہائی مبینہ طور پر20 لاکھ روپے تاوان کے عوض ہوئی، ذرائع

انہوں نے کہا تھا کہ وارداتوں کا ماسٹر مائنڈ سابق پولیس آفیسر اور مفرور ملزم آغا منصور ہے۔ سابق پولیس افسرکا ملوث ہونا ہمارے لیے بھی باعث شرمندگی ہے۔

غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ گلشن اقبال میں دعا کے اہلخانہ سے تاوان وصولی کیلئے اس گروپ کے ملزم آئے تھے۔ ملزموں سے مقابلہ ہوا تھا لیکن وہ فرارہوگئےتھے۔

کراچی پولیس چیف نے کہا تھا کہ پولیس پر اعتماد کرنے پر سندھ حکومت کے شکر گزار ہیں۔ دونوں کیسز کی تحقیقات میں پولیس  نے بہت محنت سے کام کیا اور مطلوب ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ہم نیوز کو اس ضمن میں انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ تفتیشی و تحقیقی اداروں نے شب و روز کی محنت کے بعد وہ فلیٹ بھی معلوم کرلیا ہے جہاں دونوں لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد رکھا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سابق پولیس افسر آغا منصور کے ملازمین کو حراست میں لیا جا چکا ہے جنہوں نے ابتدائی تفتیش میں لڑکیوں کو اغوا کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع کے مطابق آغا منصور کے گروہ میں چار سے پانچ دیگر ملزمان شامل ہیں۔ پولیس سمیت دیگر تفتیشی ادارے مبینہ ملزم آغا منصور کی تلاش میں چھاپے ماررہے ہیں۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ دعا منگی اور بسمہ کو اغوا کیے جانے کے بعد کلفٹن بلاک ون کے ایک فلیٹ میں رکھا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں