احتیاط اور خود کو گھروں تک محدود کرنا ہی کورونا وائرس سے بچنے کا حل ہے، وزیراعظم

عالمی برادری کی مظالم پرخاموشی ناقابل قبول ہے، وزیر اعظم

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتیاط اور خود کو گھروں تک محدود کرنا ہی کورونا وائرس سے بچنے کا حل ہے، لوگ جتنا ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں گے اتنا اس وائرس سے بچا جا سکے گا۔

قوم سے اہم خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام احتیاط کریں اور گھروں میں رہیں۔ لاک ڈاؤم کیا تو 25 فیصد لوگوں کا دو وقت کا کھانا نہیں ملے گا۔ پاکستان میں چین یا اٹلی جیسے حالات ہوتے تو فورا لاک ڈاوَن کردیتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لوگ احتیاط نہیں کریں گے تو یہ ان لوگوں پر بڑا ظلم ہوگا جو کورونا وائرس کے اعلاج کے لیے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں، لیکن رش ہونے کی وجہ سے انہیں بروقت اعلاج پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں بحث چل رہی ہے کہ ملک کو لاک ڈاوَن کردینا چاہیے۔ لاک ڈاوَن کا مطلب ہے ملک میں کرفیو نافذ کردینا۔ کرفیو کا مقصد ہے کہ لوگوں کو گھروں میں بند کر کے پولیس اور فوج کا پہرہ دینا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 25 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ کیا ہمارے پاس اتنی گنجائش ہے کہ ان کو 2 ہفتے تک کھانا پہنچا سکیں؟ پورا لاک ڈاوَن سے پہلے 25 فیصد لوگوں کا سوچنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سندھ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ

عمران خان نے کہا کہ شاپنگ مالز، مارکیٹیں، اسکولز اور یونیورسٹیز بند کردی ہیں۔ عوام کی ذمہ داری ہے احتیاط کریں۔ قوم کا مشکل وقت میں پتہ چلتا ہے۔ ساری قوم نے متحد ہوکر مشکل کا مقابلہ کرنا ہے۔ لاک ڈاوَن کے مزید اثرات ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھانسی، نزلہ اور زکام والے افراد خود آئیسولیشن میں رہیں۔ چین کی طرح ہم بھی مشکل وقت سے نکل جائیں گے۔ قوم سمجھداری کا مظاہرہ کے اور گھروں سے نہ نکلے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس وافر مقدار میں اشیائے خورونوش ہیں۔ عوام پریشان نہ ہوں اور ذخیرہ اندوزی نہ کریں۔ کورونا سے زیادہ نقصان افراتفری سے ہے۔احتیاط نہ کی تو پوری قوم کو نقصان ہوگا۔ میڈیا کا اس وقت اہم کردار ہے، افراتفری نہ پھیلنے دے۔


متعلقہ خبریں