کورونا وائرس کس طرح آپ کو متاثر کرتا ہے؟

سندھ: کورونا کے 182 نئے کیسز رپورٹ

اس وقت پوری دنیا میں کوویڈ ۔19 کے سبب بننے والا وائرس پھیل رہا ہے۔ تقریباً 6 اقسام کے کورونا وائرس انسانوں کو متاثر کرتے ہیں جس میں سے کچھ عام سردی اور کچھ سارس اور مرس جیسی وبا کا سبب بنتے ہیں۔

کورونا وائرس کا نام اس کی شکل کی مناسبت سے رکھا گیا ہے جس میں تاج کی طرح کے سپائکس اس کی سطح سے نکلے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ وائرس تیل لپڈ مالیکیولز کے بلبلے میں لپٹا ہوا ہوتا ہے، جو صابن سے الگ ہوجاتا ہے۔

یہ وائرس ناک، منہ یا آنکھوں میں جسم کے ذریعے داخل ہوتا ہے، پھرراستے میں موجود خلیوں سے منسلک ہوتا ہے جو ACE2 نامی پروٹین بناتے ہیں۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ اِس وائرس کی ابتدا چمگادڑوں میں ہوئی ہےجس کی وجہ اسی طرح کا پروٹین ہے۔

اس کے بعد وائرس سیل کی جھلی کے ساتھ اس کی تیل کی جھلی کو فیوز کرکے سیل کو متاثر کرتا ہے۔ ایک بار اندر داخل ہونے پر کورونا وائرس جینیاتی مواد کا ایک حصہ جاری کرتا ہے جسے آر این اے کہتے ہیں۔

وائرس کا جینوم 30،000 سے کم جینیاتی حروف جتنا ہوتا ہے(انسانوں کا 3 ارب سے زیادہ ہے)۔ متاثرہ سیل آر این اے کو پڑھتا ہے اور پروٹین بنانا شروع کردیتا ہے۔ اس سے مدافعاتی نظام مستحکم رہتا ہے اور وائرس کی نئی اشکال بنانے میں مدد کرتا ہے۔ اینٹی بائیوٹکس بیکٹیریا کو ہلاک کرنے میں مدد دیتے ہیں مگر وائرس کے خلاف کارآمد نہیں ہوتے ہیں۔ محققین اینٹی وائرل دوائیوں کے لئے تحقیق کر رہے ہیں جو وائرل پروٹین کو خراب کر سکتے ہیں اور انفیکشن کو روک سکتے ہیں۔

جیسے یہ انفیکشن بڑھتا ہے، سیل کی مشینری نئی اسپائکس اور دیگر پروٹینوں کو نکالنا شروع کردیتی ہے جو کورونا وائرس کی مزید شکلیں تشکیل دیتی ہیں۔ یہ نئی شکلیں جمع ہو کر سیل کے بیرونی کناروں تک پہنچائی جاتی ہیں۔

اس کے بعد انفیکشن پھیلنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ ہر متاثرہ سیل خلیہ ٹوٹنے اور ختم ہونے سے پہلے وائرس کی لاکھوں نئی شکلیں جاری کرسکتا ہے۔ یہ وائرس مزید قریبی خلیوں کو متاثر بھی کر سکتا ہے یا پھیپھڑوں میں بوندوں کی صورت میں ختم ہوسکتا ہے۔

کورونا وائرس کا یہ انفیکشن بخار کا سبب بنتا ہے کیونکہ مدافعاتی نظام وائرس کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ سنگین صورتوں میں قوت مدافعت کا نظام ہار مان جاتا ہے اور پھیپھڑوں کے خلیوں پر حملہ کرنا شروع کرسکتا ہے۔ پھیپھڑوں میں سیال اور مرتے خلیے رکاوٹ بنتےہیں، جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ انفیکشن کی ایک چھوٹی سی مقدار شدید سانس کی تکلیف کا سنڈروماور ممکنہ طور پر موت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد776 تک پہنچ گئی، 5 ہلاک

کھانسی اور چھینک سے وائرس سے لدے قطرے باہر نکلتے ہیں جس میں وائرس کئی گھنٹوں سے کئی دن تک متعدی رہ سکتا ہے۔ سی ڈی سی تجویز کرتا ہے کہ کوویڈ ۔19 کے مریض وائرس کی رہائی سے دوسرے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لئے ماسک پہنیں۔ ڈاکٹرز اور اور دیگر افراد جو متاثرہ لوگوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں انہیں بھی ماسک پہننا چاہئے۔

مستقبل میں بنائی جانے والی ویکسین جسم کو ایسی اینٹی باڈیز تیار کرنے میں مدد دے سکتی ہے جو ایسے وائرسز کو نشانہ بنائیں گے اور انسانی خلیوں کو متاثر ہونے سے روک سکیں گے۔

صابن وائرس کو ختم کرنے میں انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے اور کورونا وائرس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، چہرے کو ہاتھ نہ لگائیں، بیمار لوگوں سے فاصلہ رکھیں اور بار بار استعمال ہونے والی جگہوں کو باقاعدگی سے صاف کریں۔


متعلقہ خبریں