کافی کینسر کی وجہ، معروف کافی کمپنیوں کو وارننگ شامل کرنے کا حکم


لاس اینجلس: کافی پسند کرنے والوں کے لئے بری خبر امریکی ریاست کیلیفورنیا سے آئی ہے جہاں کافی تیار کرنے والی کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ کینسر کے متعلق پیغام ڈبوں پر درج کریں۔

اسٹار بکس سمیت 90 سے زائد کافی تیار کرنے والی معروف کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کافی کی بوتل پر ’کینسر سے خبردار‘ کرنے کا پیغام (وارننگ لیبل) لازما لگائیں۔

کافی تیار کرنے والی کمپنیوں کے لئے یہ حکمنامہ لاس اینجلس کی ایک عدالت نے جاری کیا ہے۔

یہ حکم کونسل فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آن ٹاکسکس کی جانب سے اسٹاربکس سمیت 90 کافی کمپنیوں پر درج کئے جانے والے مقدمے کےفیصلےمیں سامنے آیا ہے۔

متعلقہ ادارے نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ کمپنیاں صارفین کو کافی میں موجود زہریلے کیمیکلز کے بارے میں آگاہ نہیں کرتیں۔

مدعئی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کافی روسٹ کرنے کے دوران پیدا ہونے والا ایکرائل امائیڈ کینسر کی وجہ سمجھا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق کمپنیوں پر لاکھوں ڈالرز کا جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔

اسٹاربکس سمیت جن کمپنیوں کے خلاف حکمنامہ جاری کیا گیا ہے ان کے پاس اپیل کے لئے 10 اپریل تک کا وقت ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق اسٹار بکس نے اس صورتحال پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

نیشنل کافی ایسوسی ایشن(این سی اے) کے حوالے سے خبررساں ادارے نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے سمیت دیگر قانونی کارروائی کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

این سی اے کے بقول کینسر کے حوالے سے کافی پر لیبل لگانے سے صارفین گمراہ  ہو سکتے ہیں اور کافی کی صنعت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

نیشنل کافی ایسوسی ایشن نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ امریکی حکومت نے اپنی غذائی ہدایت میں کافی کو صحتمند بتایا ہے۔

کونسل فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آن ٹاکسکس نے یہ مقدمہ 2010 میں درک کروایا تھا۔ یہ استدعا بھی کی گئی تھی کہ ہر کمپنی پر 2002 سے کیلیفورنیا میں ان کی دکانوں پر آنے والے ہرگاہک کے بدلے 2500 ڈالرز جرمانہ بھی عائد کیا جائے۔

طبی جریدے بی ایم جے نے 2017 میں تحقیقی جائزہ شائع کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ روزانہ تین سے چار کپ کافی پینے سے جگر کی بیماریوں سمیت سرطان کے پیدا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

تحقیقی جائزے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کافی پینے سے دماغ کی رگ پھٹنے سے موت کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔

جولائی 2017 میں برطانوی نشریاتی ادارے نے ’دی اینالز آف انٹرنل میڈیسن‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے حوالے سے بتایا تھا کہ دن بھر میں تین کپ کافی پینے سے عمر طویل ہو سکتی ہے۔ میگزین کے مطابق یہ تحقیق دس یورپی ممالک کے پانچ لاکھ افراد پر کی گئی تھی۔

تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگر کافی سے کیفین کو نکال کر بھی استعمال کیا جائے تو اس کا ایک اضافی کپ کسی شخص کی زندگی کو بڑھاسکتا ہے۔

دوسری جانب متعدد معالجین کافی کو نقصان سے پاک مشروب تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس میں موجود اجزاء استعمال کرنے والے پر اثر کرتے ہیں۔

 

 

 


متعلقہ خبریں